ETV Bharat / city

لکھنوی چکن کے کپڑے کساد بازاری کا شکار

author img

By

Published : Jan 20, 2021, 11:47 AM IST

لکھنو کے چکن کپڑے ملک اور بیرون ملک مشہور ہیں لیکن فی الحال اس صنعت کو کساد بازاری کا سامنا ہے۔

چکن کی تجارت سالانہ 500 کروڑ سے زائد رہتی تھی
چکن کی تجارت سالانہ 500 کروڑ سے زائد رہتی تھی

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنو میں چکن کے کپڑے ملک اور بیرون ملک میں یکساں طور پر مشہور ہیں لیکن فی الحال یہ صنعت کساد بازاری کا شکار ہے۔

ایسا مانا جارہا ہے کہ کاریگر یہ پیشہ چھوڑ رہے ہیں، تاہم تاجروں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی حکومت کے آئندہ عام بجٹ میں انہیں امدادی پیکیج دیا جائے۔

لکھنوی چکن کے کپڑے کساد بازاری کا شکار

لکھنؤ محض نوابوں کے شہر کے نام سے یا اپنے کھان پان اور تاریخی عمارتوں سے ہی نہیں جانا جاتا بلکہ یہ چکن کے کپڑوں کی وجہ سے بھی یکساں طور پر منفرد شناخت رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ یہاں کے چکن کاری کے کپڑے بالی وڈ سے لیکر بیرون ملک میں بھی دلچسپی سامان ہیں۔

عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے طویل عرصے سے لاک ڈاؤن کے بعد سے یہ صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

اگرچہ دکانیں دوبارہ کھل گئیں لیکن کساد بازاری کا اثر اس کاروبار پر واضح طور پر نظر آرہا ہے۔

لکھنو کے چکن کپڑے ملک اور بیرون ملک مشہور ہیں
لکھنو کے چکن کپڑے ملک اور بیرون ملک مشہور ہیں

ایسا دعویٰ کیا جارہا ہے کہ چار سے پانچ لاکھ افراد چکنکاری کی صنعت سے وابستہ ہیں اور بیک وقت اس چکن کی تجارت سالانہ 500 کروڑ سے زائد رہتی تھی، لیکن اب اس میں بہت کمی واقع ہوئی ہے۔

اس صنعت سے وابستہ کاریگر یہ ملازمت چھوڑ کر کہیں اور کام ڈھونڈ رہے ہیں اور اس لیے اس صنعت سے وابستہ تاجروں نے آئندہ عام بجٹ میں مدد طلب کی ہے۔

خیال رہے کہ حسب معمول مرکزی حکومت یکم فروری کو عام بجٹ پیش کرے گی، بجٹ میں چکن کی صنعت کو فروغ دینے کا اعلان ہوسکتا ہے۔

پی وی ایس چکن کے مالک اور لکھنؤ چکنکاری ہینڈی کرافٹ ایسوسی ایشن کے رکن اندرجیت سنگھ نے کہا کہ کاریگروں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس پیشے سے سب سے زیادہ متاثرہ کاریگر ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں وہ اس ملازمت کو چھوڑ کر ملازمت کے دوسرے ذرائع ڈھونڈ رہے ہیں، اگر حکومت کاریگروں کو بڑھاوا دیتی ہے تو اس کام کو دوبارہ زندہ کیا جاسکتا ہے اور جو لوگ یہ کام چھوڑ رہے ہیں وہ اس کام میں دوبارہ شامل ہوں گے۔

چکن کے کپڑے بالی وڈ سے لیکر بیرون ملک میں بھی دلچسپی سامان ہیں
چکن کے کپڑے بالی وڈ سے لیکر بیرون ملک میں بھی دلچسپی سامان ہیں

اندرجیت سنگھ نے مطالبہ کیا کہ حکومت چھوٹے تاجروں اور کاریگر طبقات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے چکن صنعت سے جی ایس ٹی ختم کرے۔

چکن تاجر اندرجیت سنگھ نے کہا کہ چکن کی صنعت ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ (او ڈی او پی) منصوبے میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر برس اس صنعت سے تقریباً 500 کروڑ سے زائد کی تجارت ہوتی تھی اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدامات کرے تاکہ اس کاروبار کو دوبارہ زندہ کیا جاسکے اور چار سے پانچ لاکھ افراد کے متاثرہ خاندان بہتر کام کرسکیں۔

اہم بات یہ ہے کہ ایک بڑی آبادی اس صنعت سے وابستہ ہے، اگر دارالحکومت لکھنؤ کی بات کریں تو تقریباً دو ہزار گارمنٹز تیار کرنے والے اس کام سے جڑے ہیں۔

مارچ کے مہینے سے لے کر مئی اور جون تک اس کاروبار سے خوب تجارت ہوتی ہے اور چکن کپڑے نہ صرف ملک میں ہی بلکہ دبئی، پاکستان، امریکہ، سپین، بنگلہ دیش، سری لنکا سمیت دیگر ممالک میں جاتے ہیں اس لیے ایسی صورتحال میں حکومت کو چکنکاری کو فروغ دینے کی بے حد ضرورت ہے۔

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنو میں چکن کے کپڑے ملک اور بیرون ملک میں یکساں طور پر مشہور ہیں لیکن فی الحال یہ صنعت کساد بازاری کا شکار ہے۔

ایسا مانا جارہا ہے کہ کاریگر یہ پیشہ چھوڑ رہے ہیں، تاہم تاجروں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی حکومت کے آئندہ عام بجٹ میں انہیں امدادی پیکیج دیا جائے۔

لکھنوی چکن کے کپڑے کساد بازاری کا شکار

لکھنؤ محض نوابوں کے شہر کے نام سے یا اپنے کھان پان اور تاریخی عمارتوں سے ہی نہیں جانا جاتا بلکہ یہ چکن کے کپڑوں کی وجہ سے بھی یکساں طور پر منفرد شناخت رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ یہاں کے چکن کاری کے کپڑے بالی وڈ سے لیکر بیرون ملک میں بھی دلچسپی سامان ہیں۔

عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے طویل عرصے سے لاک ڈاؤن کے بعد سے یہ صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

اگرچہ دکانیں دوبارہ کھل گئیں لیکن کساد بازاری کا اثر اس کاروبار پر واضح طور پر نظر آرہا ہے۔

لکھنو کے چکن کپڑے ملک اور بیرون ملک مشہور ہیں
لکھنو کے چکن کپڑے ملک اور بیرون ملک مشہور ہیں

ایسا دعویٰ کیا جارہا ہے کہ چار سے پانچ لاکھ افراد چکنکاری کی صنعت سے وابستہ ہیں اور بیک وقت اس چکن کی تجارت سالانہ 500 کروڑ سے زائد رہتی تھی، لیکن اب اس میں بہت کمی واقع ہوئی ہے۔

اس صنعت سے وابستہ کاریگر یہ ملازمت چھوڑ کر کہیں اور کام ڈھونڈ رہے ہیں اور اس لیے اس صنعت سے وابستہ تاجروں نے آئندہ عام بجٹ میں مدد طلب کی ہے۔

خیال رہے کہ حسب معمول مرکزی حکومت یکم فروری کو عام بجٹ پیش کرے گی، بجٹ میں چکن کی صنعت کو فروغ دینے کا اعلان ہوسکتا ہے۔

پی وی ایس چکن کے مالک اور لکھنؤ چکنکاری ہینڈی کرافٹ ایسوسی ایشن کے رکن اندرجیت سنگھ نے کہا کہ کاریگروں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس پیشے سے سب سے زیادہ متاثرہ کاریگر ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں وہ اس ملازمت کو چھوڑ کر ملازمت کے دوسرے ذرائع ڈھونڈ رہے ہیں، اگر حکومت کاریگروں کو بڑھاوا دیتی ہے تو اس کام کو دوبارہ زندہ کیا جاسکتا ہے اور جو لوگ یہ کام چھوڑ رہے ہیں وہ اس کام میں دوبارہ شامل ہوں گے۔

چکن کے کپڑے بالی وڈ سے لیکر بیرون ملک میں بھی دلچسپی سامان ہیں
چکن کے کپڑے بالی وڈ سے لیکر بیرون ملک میں بھی دلچسپی سامان ہیں

اندرجیت سنگھ نے مطالبہ کیا کہ حکومت چھوٹے تاجروں اور کاریگر طبقات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے چکن صنعت سے جی ایس ٹی ختم کرے۔

چکن تاجر اندرجیت سنگھ نے کہا کہ چکن کی صنعت ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ (او ڈی او پی) منصوبے میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر برس اس صنعت سے تقریباً 500 کروڑ سے زائد کی تجارت ہوتی تھی اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدامات کرے تاکہ اس کاروبار کو دوبارہ زندہ کیا جاسکے اور چار سے پانچ لاکھ افراد کے متاثرہ خاندان بہتر کام کرسکیں۔

اہم بات یہ ہے کہ ایک بڑی آبادی اس صنعت سے وابستہ ہے، اگر دارالحکومت لکھنؤ کی بات کریں تو تقریباً دو ہزار گارمنٹز تیار کرنے والے اس کام سے جڑے ہیں۔

مارچ کے مہینے سے لے کر مئی اور جون تک اس کاروبار سے خوب تجارت ہوتی ہے اور چکن کپڑے نہ صرف ملک میں ہی بلکہ دبئی، پاکستان، امریکہ، سپین، بنگلہ دیش، سری لنکا سمیت دیگر ممالک میں جاتے ہیں اس لیے ایسی صورتحال میں حکومت کو چکنکاری کو فروغ دینے کی بے حد ضرورت ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.