اترپردیش کی ریاستی کابینہ نے شادی کے خاطر تبدیلی مذہب کو روکنے کے لیے منگل کو مجوزہ جبرا تبدیلی مذہب آرڈیننس کو منظوری دے دی۔
یوگی حکومت کے کابینی وزیر سدھارتھ ناتھ سنگھ نے بتایا کہ منگل کو وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں ہوئی کابینہ میٹنگ میں اس مجوزہ آرڈیننس پر تبادلہ خیال کے بعد اسے ہری جھنڈی دی گئی۔
سدھارتھ ناتھ نے آرڈیننس کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ’جبری تبدیلی مذہب کی صورت میں 1 تا 5سال قید کی سزا کے ساتھ 15 ہزار روپئے جرمانے کی تجویز ہے۔ وہیں نابالغ اور ایس سی، ایس ٹی سماج کے خواتین کی تبدیلی مذہب پر 3 تا 10 سال کی سزا کے ساتھ 25 ہزار روپئے کے جرمانے کی تجویز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی مذہب تبدیل کر کے شادی کرنا چاہتا ہے تو ایسی صورت میں اس کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ دو مہینے قبل عرضی داخل کر کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے اجازت طلب کرنی ہوگی۔ شادی سے قبل نام چھپانے پر 10سال کی سزا جبکہ بڑے پیمانے پر تبدیلی مذہب کی صورت میں3 تا 10سال کی سزا کے ساتھ 50 ہزار روپئے کی جرمانے کی تجویز رکھی گئی ہے۔
کابینی وزیر نے کہا کہ آرڈیننس خواتین کو انصاف دلانے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ریاست میں تقریبا 100 ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جس میں شادی کے بعد عورت کو تبدیلی مذہب کےلیے مجبور کیا گیا کیونکہ شادی سے پہلے شوہر نے اپنے اصلی نام کو مخفی رکھا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کچھ روز قبل ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ریاستی حکومت لو جہاد پر بھی کام کررہی ہے۔ ہم اس پر ایک سخت قانون بنائیں گے‘۔ انہوں نے انتباہ دیتے ہوئے کہا تھا ’جو لوگ اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے بہن بیٹیوں کی آبرو کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں اگر وہ اپنے آپ کو تبدیل نہیں کریں گے تو ان کے 'رام نام ستیہ' سفر کا آغاز ہوجائے گا۔