'جے جوان جے کسان' کا نعرہ دینے والے لال بہادر شاستری کی سادہ زندگی کا اندازہ بنارس کے رام نگر میں واقع اس میوزیم سے لگایا جا سکتا ہے جہاں پر ان کا مٹی کا مکان، مٹی کا چولہا، معمولی قسم کی چار پائی، لکڑی کی کرسی، چھوٹا سا میٹنگ روم اور چند برتنوں پر مشتمل کچن آج بھی موجود ہے۔
لال بہادر شاستری کی پیدائش 2 اکتوبر 1904 میں اترپردیش کے مغل سرائے میں ہوئی، بچپن میں ان کا نام لال بہادر شریواستو تھا۔ ابتدائی تعلیم کے بعد بنارس میں واقع مہاتما گاندھی کاشی ودیا پیٹھ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا جس کے بعد انہیں شاستر کی ڈگری ملی تب سے انہیں لال بہادر شاستری کہا جانے لگا۔
دروان تعلیم بنارس کے رام نگر کے مہاراجہ رام نریش کے قلعے سے بالکل 200 میٹر کے فاصلے پر واقع ایک مٹی کے مکان میں رہتے تھے اور دروان تعلیم جس لالٹین سے پڑھتے تھے، وہ آج بھی موجود ہے۔
لال بہادر شاستری کو اس مکان سے اتنا لگاؤ تھا کہ اعلی عہدے پر فائز ہونے کے بعد بھی اس مکان میں قیام کرتے تھے اور ایک تنگ کمرے میں عوام سے ملاقات کرتے تھے۔
لال بہادر شاستری کو کسانوں سے انتہائی محبت تھے یہی وجہ ہے کہ آج بھی رام نگر کے میوزیم میں وہ تصاویر دیدہ زیب ہیں جس میں وہ کسانوں سے ملاقات کیے ہیں اور شفقت سے نوازا ہے۔
بھارت کے سابق وزیر اعظم کے اس گھر کو دیکھ یقین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ اتنی سادگی کی زندگی گزار کر ملک کی خدمت کی اور ملک کے سبھی شہریوں کے لیے مثال بنے۔ لال بہادر شاستری کے والد شاردا پرساد ایک غریب استاد تھے جو بعد میں محکمۂ مال کے دفتر میں کلرک بنے۔
بھارت کی آزادی کے بعد لال بہادر شاستری کو اترپردیش کے پارلیمانی سیکریٹری کے طور پر مقرر کیا گیا، ان کے مشورے پر بھیڑ پر قابو پانے کے لیے پانی کے فوارے کے چھڑکاؤ کی شروعات ہوئی تھی۔ 27 مئی 1964 کو جواہر لعل نہروں کے انتقال کے بعد 9 جون 1964 کو لال بہادر شاستری نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔