ETV Bharat / city

ایودھیا کیس کی سماعت مکمل: سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا - سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گگوئی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کے آئینی بنچ نے آج اس کیس کی سماعت کے 40 ویں دن اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا اور اس تعلق سے مزید کسی بھی طرح کی عرضی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا
author img

By

Published : Oct 16, 2019, 6:05 PM IST

چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدا لنذیر کی آئینی بنچ نے دیگر تمام درخواستوں کی سماعت سے انکار کردیا۔ سی جے آئی رنجن گوگوئی نے کہا کہ یہ کافی ہے۔ ہم شام پانچ بجے اٹھ کھڑے ہوں گے لیکن وہ مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ پہلے ہی اٹھ گئے اور 40 ویں دن عدالتی سماعت مکمل ہوگئی۔

سماعت کے دوران مسلم پارٹی کے وکیل راجیو دھون نے ہندو مہاسبھا کے وکیل وکاس سنگھ کے ذریعہ پیش کردہ نقشہ کو پھاڑ دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایودھیا کیس: راجیو دھون نے نقشہ و دستاویزات کیوں پھاڑے؟

چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) رنجن گوگوئی نے اس کیس میں مداخلت کی کوئی درخواست لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ شام پانچ بجے تک ختم ہو جائے گا۔

یہ توقع کی جاتی ہے اور بہت امکان ہے کہ سپریم کورٹ 4 تا 17 نومبر کے درمیان فیصلہ سنائے گی، کیونکہ چیف جسٹس آف اںڈیا 17 نومبر کو ریٹائر ہونے جارہے ہیں۔

ہندو مہاسبھا کے وکیل ورون سنہا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم محفوظ کر لیا ہے اور واضح کردیا ہے کہ اس معاملے میں 23 دن میں فیصلہ آ جائے گا۔

مزید پڑھیں: سنی وقف بورڈ کے پیچھے ہٹنے سے کیس پرکوئی اثر نہیں پڑے گا

چونکہ کیس کی سماعت 40 دن کے بعد اختتام پزیر ہوئی یہ کیس یوانند بھارتی معاملے کے بعد جو 68 دن تک جاری رہی، سپریم کورٹ کی تاریخ میں اب تک کی سب سے طویل سماعت ثابت ہوئی جبکہ تیسرا مقدمہ تھا آدھار کیس کی آئینی جواز کو چیلینج کرنے والی درخواستوں کا جس کی سماعت 38 دن تک جاری رہی۔

واضح رہے کہ ثالثی کا عمل ناکام رہنے کے بعد عدالت عظمی اس معاملے کی سماعت رواں برس 6 اگست سے روزانہ کی بنیاد پر ہفتے میں پانچ دن کر رہی تھی۔

سپریم کورٹ 30 ستمبر 2010 کو الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلینج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی جس میں ایودھیا میں 2.77 ایکڑ متنازعہ اراضی کو رام للا، سنی وقف بورڈ اور نرموہی اکھاڑے کو تین برابر حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایودھیا کیس: مصالحت کی خبروں پر امام بخاری نے کیا کہا؟

تاہم ، ان تینوں پارٹیوں رام للا، سنی وقف بورڈ اور نرموہی اکھاڑا نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلینج کرنے کے لیے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹایا اور ہائی کورٹ کے فیصلے میں ترمیم کا مطالبہ کیا تھا۔

اب اس کیس کے حتمی فیصلے کا انتظار نہ صرف پورے بھارت کو ہے بلکہ پوری دنیا کی اس پر نظر ہے۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدا لنذیر کی آئینی بنچ نے دیگر تمام درخواستوں کی سماعت سے انکار کردیا۔ سی جے آئی رنجن گوگوئی نے کہا کہ یہ کافی ہے۔ ہم شام پانچ بجے اٹھ کھڑے ہوں گے لیکن وہ مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ پہلے ہی اٹھ گئے اور 40 ویں دن عدالتی سماعت مکمل ہوگئی۔

سماعت کے دوران مسلم پارٹی کے وکیل راجیو دھون نے ہندو مہاسبھا کے وکیل وکاس سنگھ کے ذریعہ پیش کردہ نقشہ کو پھاڑ دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایودھیا کیس: راجیو دھون نے نقشہ و دستاویزات کیوں پھاڑے؟

چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) رنجن گوگوئی نے اس کیس میں مداخلت کی کوئی درخواست لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ شام پانچ بجے تک ختم ہو جائے گا۔

یہ توقع کی جاتی ہے اور بہت امکان ہے کہ سپریم کورٹ 4 تا 17 نومبر کے درمیان فیصلہ سنائے گی، کیونکہ چیف جسٹس آف اںڈیا 17 نومبر کو ریٹائر ہونے جارہے ہیں۔

ہندو مہاسبھا کے وکیل ورون سنہا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم محفوظ کر لیا ہے اور واضح کردیا ہے کہ اس معاملے میں 23 دن میں فیصلہ آ جائے گا۔

مزید پڑھیں: سنی وقف بورڈ کے پیچھے ہٹنے سے کیس پرکوئی اثر نہیں پڑے گا

چونکہ کیس کی سماعت 40 دن کے بعد اختتام پزیر ہوئی یہ کیس یوانند بھارتی معاملے کے بعد جو 68 دن تک جاری رہی، سپریم کورٹ کی تاریخ میں اب تک کی سب سے طویل سماعت ثابت ہوئی جبکہ تیسرا مقدمہ تھا آدھار کیس کی آئینی جواز کو چیلینج کرنے والی درخواستوں کا جس کی سماعت 38 دن تک جاری رہی۔

واضح رہے کہ ثالثی کا عمل ناکام رہنے کے بعد عدالت عظمی اس معاملے کی سماعت رواں برس 6 اگست سے روزانہ کی بنیاد پر ہفتے میں پانچ دن کر رہی تھی۔

سپریم کورٹ 30 ستمبر 2010 کو الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلینج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی جس میں ایودھیا میں 2.77 ایکڑ متنازعہ اراضی کو رام للا، سنی وقف بورڈ اور نرموہی اکھاڑے کو تین برابر حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایودھیا کیس: مصالحت کی خبروں پر امام بخاری نے کیا کہا؟

تاہم ، ان تینوں پارٹیوں رام للا، سنی وقف بورڈ اور نرموہی اکھاڑا نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلینج کرنے کے لیے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹایا اور ہائی کورٹ کے فیصلے میں ترمیم کا مطالبہ کیا تھا۔

اب اس کیس کے حتمی فیصلے کا انتظار نہ صرف پورے بھارت کو ہے بلکہ پوری دنیا کی اس پر نظر ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.