ریاست اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ کے اودھ شلپ گرام میں 24 واں ہنر ہاٹ لگا ہے۔ ہنر ہاٹ چار فروری کو ختم ہونا تھا لیکن بہتر نتائج سامنے پر اسے سات فروری تک کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس ہنر ہاٹ میلے میں 500 سے زائد ہنرمند ملک کی تمام ریاستوں سے آئے ہوئے ہیں۔
اس ضمن میں چنڈی گڑھ سے آئے محمد اسلام قالین کے شاندار کاریگر ہیں، انہوں نے کہا کہ 'ہنر ہاٹ ہمارے لیے شاندار پلیٹ فارم ہے، جہاں ہماری چیزوں کو اچھی قیمت ملتی ہے'۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کے چنڈی گڑھ سے آئے محمد اسلام نے بتایا کہ 'ہمارے یہاں لمبے عرصے سے قالین بنانے کا کام ہو رہا ہے۔ ہم لوگ قالین کسٹمر کی مانگ پر تیار کرتے ہیں۔ اس کے لیے پہلے واٹس اپ پر ڈیزائن بھیجتے ہیں اور آرڈر ملنے پر قالین کسٹمر کے گھر کوریئر کے ذریعے بھیجتے ہیں لیکن اس سے پہلے قیمت وصول کرلیتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ ہنر ہاٹ سے لوگوں کو موقع ملتا ہے اور اس طرح سے لوگوں کا کاروبار چلتا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہنر ہاٹ میں کسٹمر ہماری قالین کو دیکھ کر آرڈر دیتے ہیں لیکن ہم لوگوں کو فی الحال آن لائن آرڈر نہیں ملتا۔ ہم لوگ قالین کسٹمر کی مانگ پر تیار کرتے ہیں'۔
محمد اسلام نے بتایا کہ لکھنو کا ہنر ہاٹ بہت اچھا ہے یہاں پر کثیر تعداد میں خریدار آ رہے ہیں۔ ہنر ہاٹ کی خصوصیت یہ ہے کہ جہاں پر بھی لگتا ہے اپنی الگ شناخت بنالیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے یہاں قالین ہاتھ اور مشین سے بنائی جاتی ہے لیکن ہاتھ سے بنی قالین زیادہ قیمتی ہوتی ہے'۔
محمد اسلام نے بتایا کہ کسٹمر کی مانگ پر 'ہم لوگ پانچ دنوں سے لے کر پانچ سے چھ ماہ میں قالین تیار کردیتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ جب 'ہمیں خصوصی آرڈر ملتا ہے تو کافی وقت لگتا ہے اور اس سے آمدنی بھی زیادہ ہوتی ہے'۔
محمد اسلام بتاتے ہیں ہنر ہاٹ 'ہمارے لیے بہترین پلیٹ فارم ہے یہاں ہمیں اچھے کسٹمر ملتے ہیں جس سے آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے لیکن صرف ہنر ہاٹ کے ذریعے کاروبار نہیں چل سکتا'۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کوئی ایسا بندوبست کیا جائے جس سے سال بھر کام چلتا رہے اور لوگوں کو روزگار بھی ملتا رہے۔