رام مندر بابری مسجد تنازع کے فیصلے کے بعد ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں مسجد کے لئے انتظامیہ کی جانب سے فراہم کی گئی پانچ ایکڑ کی زمین پر یوم جمہوریہ کے موقع پر قومی پرچم کشائی اور شجرکاری کے ساتھ علامتی طور پر مسجد کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
اس موقع پر انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ٹرسٹی کے علاوہ کئی اہم شخصیات بشمول مقامی لوگ شامل ہوئے۔
بابری مسجد سے 25 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع روناہی میں ملی پانچ ایکڑ زمین پر ٹرسٹ مسجد کے علاوہ ایک میوزیم، لائبریری اور ایک سپر اسپیشلیٹی ہسپتال بھی تعمیر کرے گا۔ اس اسپتال میں 200 مریضوں کے علاج و معالجہ کے بہتر انتظامات ہوں گے۔ اس کے علاوہ کمیونٹی کچن بنانے کی بھی تجویز ہے، جس میں روزانہ 1000 افراد کو کھانا کھلایا جاسکتا ہے۔
ٹرسٹ کو سب سے پہلا چندہ دینے والے روہت شریواستو نے علامتی سنگ بنیاد کی تقریب میں شامل ہو کر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بلا تفریق ہر مذہب و ملت کے لوگوں کا علاج کیا جائے گا اور کھانا کھلایا جائے گا۔
9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی زمین کا مالکانہ حق رام للا ٹرسٹ کو سونپ دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لئے 5 ایکڑ زمیں فراہم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ اب رام مندر تعمیر کے ساتھ ساتھ مسجد کی تعمیر کا کام بھی شروع کیا جا رہا ہے حالانکہ رام مندر کے سنگ بنیاد کی تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت سنگھ کے کئی اہم لوگوں نے شرکت کی تھی جس سے اس تقریب کے مذہبی ہونے کے بجائے سرکاری تقریب ہونے کا بھی الزام لگا تھا۔ اب دیکھنا ہوگا کہ جب مٹی کی جانچ کے بعد باضابطہ طور پر مسجد کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا تب کون کون سی اہم شخصیات اس تقریب میں شامل ہوں گی۔