کسانوں نے کہا کہ 'حکومت نے کسانوں پر یہ کالا قانون تھوپا ہے، کسان اسے کسی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔'
اس موقع پر سنگٹھن کے قومی صدر ٹھاکر پورن سنگھ نے کہا کہ 'جب تک یہ قانون واپس نہیں ہو جاتا، اس وقت تک کسان کسی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'جب تک کسانوں کو اپنے حقوق نہیں مل جاتے، یہ تحریک جاری رہے گی۔'
انہو ں نے کہا کہ 'کسانوں کو بے وقوف بناکر مرکزی حکومت نے اس بل کو منظور کرایا اور اب صدر جمہوریہ ہند نے بھی اس پر اپنی مہر لگادی ہے۔ حکومت نے اپنے وزراء کی بات تو سن لی مگر جو کسان سڑکوں پر ہیں اور احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں حکومت نے ان کی آواز پر کوئی توجہ نہیں دی۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ حکومت نے چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے اس بل کو منظور کیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'کسان اس قانون کو واپس لینے تک اپنی تحریک کو جاری رکھیں گے اور اگر انہیں جیل بھی جانا پڑا تو اس سے بھی گریز نہیں کریں گے۔'
پورن سنگھ نے کہا کہ 'اگر حکومت ہماری ان باتوں پر توجہ نہیں دے گی تو کسان جمع ہو کر آگے کی پالیسی تیار کر کے اس سے بڑی تحریک چلائیں گے۔'
مہا پنچایت کو دیکھتے ہوئے دھرنے کے مقام پر زبردست پولیس فورس تعینات کی گئی تھی اور ساتھ ہی ضلع کے اعلیٰ افسران اس مہا پنچایت پر نظر بنائے ہوئے تھے۔