ETV Bharat / city

لاک ڈاؤن: مختلف پھل اپنی شاخوں پرہی سڑ رہے ہیں

عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے سبب رواں برس پھلوں کے کاشتکاروں کو کافی خسارہ کا سامنا ہے۔موسم گرما میں خاص طور پر آم، آڑو، جامن کی بہت زیادہ مانگ ہوتی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ بازار میں اچھی قیمت ملنے کے سبب بڑے پیمانہ پر انہیں اگانے کے ساتھ ساتھ ان کی تجارت کی جاتی تھی۔لیکن آج وہی پھل درختوں پر سڑ رہے ہیں۔

مختلف پھل اپنی شاخوں پرہی سڑ رہے ہیں
مختلف پھل اپنی شاخوں پرہی سڑ رہے ہیں
author img

By

Published : May 4, 2020, 11:48 AM IST

اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں آڑو بڑے پیمانے پر اگائے جاتے ہیں۔ اب آڑو پیڑ پر پکنے کو تیار ہیں، لیکن افسوس ان پھلوں کے خریدار نہیں ہیں،جس کے سبب پھلوں کے کاشتکار اور ٹھیکیدار دونوں پریشان ہیں ۔

عام دنوں میں پھل تیار ہونے سے قبل ہی اس کی بکنگ شروع کردی جاتی تھی۔ کاشتکار اور ٹھیکیدار پیڑوں پر لدے پھلوں کو دیکھ کر خوش ہوتے تھے لیکن اس بار ایسا نہیں ہے۔ کبھی جن پھلوں کو فروخت کر اچھی آمدنی ہوا کرتی تھی آج وہ پھل شاخوں سے گر کر سڑ رہے ہیں۔

کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ رواں برس بھی فصل خوب اچھی ہے درخت پھلوں سے لدے ہیں۔ پچھلے سیزن میں آڑو 100 روپے فی کلو فروخت ہوا تھا ، لیکن اس لاک ڈاؤن میں کوئی پوچھنے کو تیار نہیں ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ اترپردیش کے ان اضلاع میں جیسے میرٹھ، مظفر نگر، شاملی بلندشہر اور مرادآباد میں بنیادی طور پر اس کی کاشتکاری کی جاتی ہے ۔اسی کے ساتھ ساتھ سہارنپور ڈویژن کے تقریبا 135 ہیکٹر میں تقریبا 19 میٹرک ٹن فی ہیکٹر میں آڑو کی کاشت کی جاتی ہے۔

آڑو کے درختوں پر دو سے تین سال کے اندر پھل آنے لگتے ہیں۔ آم کے مارکیٹ میں آنے سے پہلے ہی آڑو آنے لگتے ہیں۔

کھانے کے ساتھ ساتھ اس پھل سے بہت ساری قسم کی اشیاء بھی تیار کی جاتی ہیں۔ اس پھل سے جوس، جیلی ، کیک اور بہت سارے مشروبات تیار ہوتے ہیں، لہذا اس کی مانگ بھی کافی ہے۔

لیکن اس لاک ڈاؤن میں ان کاشتکاروں کی حالت دن بدن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ باغات میں پھل سڑ رہے ہیں۔ انہیں نہ تو پھل توڑنے کے لئے مزدور مل رہے ہیں اور نہ ہی پھل بیچنے کے لئے خریدار۔

آڑو کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اب انہیں صرف حکومت سے مدد کی امید ہے۔ اگر حکومت نے ان کی جانب توجہ نہی کیا تو پھر یہ کاشتکار فاقہ کشی پر مجبور ہونگے۔

اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں آڑو بڑے پیمانے پر اگائے جاتے ہیں۔ اب آڑو پیڑ پر پکنے کو تیار ہیں، لیکن افسوس ان پھلوں کے خریدار نہیں ہیں،جس کے سبب پھلوں کے کاشتکار اور ٹھیکیدار دونوں پریشان ہیں ۔

عام دنوں میں پھل تیار ہونے سے قبل ہی اس کی بکنگ شروع کردی جاتی تھی۔ کاشتکار اور ٹھیکیدار پیڑوں پر لدے پھلوں کو دیکھ کر خوش ہوتے تھے لیکن اس بار ایسا نہیں ہے۔ کبھی جن پھلوں کو فروخت کر اچھی آمدنی ہوا کرتی تھی آج وہ پھل شاخوں سے گر کر سڑ رہے ہیں۔

کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ رواں برس بھی فصل خوب اچھی ہے درخت پھلوں سے لدے ہیں۔ پچھلے سیزن میں آڑو 100 روپے فی کلو فروخت ہوا تھا ، لیکن اس لاک ڈاؤن میں کوئی پوچھنے کو تیار نہیں ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ اترپردیش کے ان اضلاع میں جیسے میرٹھ، مظفر نگر، شاملی بلندشہر اور مرادآباد میں بنیادی طور پر اس کی کاشتکاری کی جاتی ہے ۔اسی کے ساتھ ساتھ سہارنپور ڈویژن کے تقریبا 135 ہیکٹر میں تقریبا 19 میٹرک ٹن فی ہیکٹر میں آڑو کی کاشت کی جاتی ہے۔

آڑو کے درختوں پر دو سے تین سال کے اندر پھل آنے لگتے ہیں۔ آم کے مارکیٹ میں آنے سے پہلے ہی آڑو آنے لگتے ہیں۔

کھانے کے ساتھ ساتھ اس پھل سے بہت ساری قسم کی اشیاء بھی تیار کی جاتی ہیں۔ اس پھل سے جوس، جیلی ، کیک اور بہت سارے مشروبات تیار ہوتے ہیں، لہذا اس کی مانگ بھی کافی ہے۔

لیکن اس لاک ڈاؤن میں ان کاشتکاروں کی حالت دن بدن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ باغات میں پھل سڑ رہے ہیں۔ انہیں نہ تو پھل توڑنے کے لئے مزدور مل رہے ہیں اور نہ ہی پھل بیچنے کے لئے خریدار۔

آڑو کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اب انہیں صرف حکومت سے مدد کی امید ہے۔ اگر حکومت نے ان کی جانب توجہ نہی کیا تو پھر یہ کاشتکار فاقہ کشی پر مجبور ہونگے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.