ریاست اتر پردیش کے ضلع بہرائچ میں شہر کے غلام علی پورہ علاقے میں ایک خاتون کے کوروناوائرس مثبت ہونے کی تصدیق کے بعد اس علاقے کو ہاٹ اسپاٹ بنا دیا گیا تھا۔ اس علاقے میں ٹریفک مکمل طور پر بند ہے۔ اس کے باوجود محکمہ صحت نے علاقے میں کام کر رہے ڈاکٹروں کو متاثرہ کے گھر کے قریب واقع ایک ہوٹل میں قرنطینہ میں رکھا۔
بدھ تک ڈاکٹر اسی ہوٹل میں ٹھہرے رہے لیکن یہاں ناشتہ اور کھانا نہ ملنے پر سبھی مشتعل ہو گئے۔ ڈاکٹروں نے ہاٹ اسپاٹ والے علاقہ میں قرنطینہ کی مخالفت کی ہے جس کی اطلاع پر انتظامیہ نے انہیں لکھنؤ روڈ پر واقع ہوٹل میں منتقل کر دیا ہے۔
محکمہ صحت نے ڈیڑھ ماہ قبل دو ہوٹل حضور پور روڈ پر واقع پنچوٹی ہوٹل اور سیتا پور روڈ پر واقع لیزر ریسارٹ کا دورہ کر اس میں لیول 1، آئسولیشن وارڈ، ٹراما سنٹر، میڈیکل کالج کے کوویڈ19 وارڈ میں ڈیوٹی کرنے والے ڈاکٹروں کو قرنطینہکیا جانا تھا۔ لیکن محکمہ صحت نے شہر کے ہاٹ اسپاٹ محلہ غلام علی پورہ میں ایک مثبت پائی گئی خاتون کی رہائش گاہ کے قریب ایک ہوٹل میں تمام نو ڈاکٹروں کو قرنطینہ میں رکھا۔
بدھ کی شام قرنطینہ کیے گئے ڈاکٹروں نے اس کی مخالفت کی، رات کو سونے میں پریشانی اور صبح ناشتہ اورکھانا وقت پر نہ ملنے کی وجہ سے سبھی ڈاکٹر اگرسین چوک کے قریب سڑک پر آکر کھڑے ہوگئے۔
ڈاکٹروں نے بتایا کہ ہاٹ اسپاٹ والے علاقہ میں ان کو قرنطینہ میں نہیں رکھا جا سکتا، ڈاکٹروں نے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سریش سنگھ کے پاس بھی اپنی شکایت درج کرائی۔
اس معاملے میں چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سریش سنگھ نے بتایا کہ ہاٹ سپاٹ والے علاقے سے ہوٹل 400 میٹر دور ہے۔ ایسی صورتحال میں ڈاکٹروں کو وہاں قرنطینہ کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹروں کے احتجاج کے بعد محکمہ صحت نے ہاٹ اسپاٹ علاقے میں قائم قرنطینہ میں رکھے گئے تمام ڈاکٹروں کو ٹکوڑا موڑ پر واقع کے کے وائی تاج ہوٹل منتقل کردیا ہے۔
اس ضمن میں ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ ’’صرف میڈیا تک خبر پہنچنے پر ہی محکمہ صحت نے ان کا ہوٹل تبدیل کیا ہے۔‘‘