ETV Bharat / city

بارہ بنکی: انتظامیہ نے مسجد کو منہدم کرکے ملبے کو دریا میں بہا دیا - بارابنکی میں مسجد منہدم کی گئی

ضلع بارہ بنکی کی تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد خواجہ غریب نواز ’جس کو تحصیل والی مسجد بھی کہتے ہیں‘ کو انتظامیہ نے دوشنبہ کی دیر رات منہدم کرکے اس کے ملبہ کو مختلف دریاؤں میں بہا دیا۔

administration demolished the mosque in ram senihi ghat of barabanki
بارہ بنکی: انتظامیہ نے مسجد کو منہدم کرکے ملبے کو دریا میں بہا دیا
author img

By

Published : May 19, 2021, 2:21 AM IST

Updated : May 19, 2021, 9:09 AM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی کی تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد کو انتظامیہ نے دوشنبہ کی دیر رات منہدم کردیا اور اس کا ملبہ مختلف دریاؤں میں بہا دیا۔

بارہ بنکی: انتظامیہ نے مسجد کو منہدم کرکے ملبے کو دریا میں بہا دیا

انتظامیہ کی اس کاروائی کے بعد مذہبی علماء کرام نے تحصیل انتظامیہ کی شکایت ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ وزیراعلیٰ سے بھی کی ہے، مسجد کے پیروکاروں کا الزام ہے کہ مسجد کو منہدم کرتے وقت ہائی کورٹ کے احکامات کو بھی طاق پر رکھ دیا گیا ہے۔

مسجد کے پیروکاروں کے مطابق رام سنیہی گھاٹ تحصیل کے احاطے میں واقع مسجد خواجہ غریب نواز کو تحصیل انتظامیہ نے مارچ میں غیر قانونی بتاکر اس میں نماز پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اس کے لیے تحصیل انتظامیہ نے ہائی کورٹ کے اس حکم کا حوالہ دیا تھا جس میں عوامی جگہوں پر واقع عبادت گاہوں کو ہٹانے کو کہا گیا تھا، اس کے لیے انتظامیہ نے مسجد کمیٹی کو نوٹس بھیج کر جواب طلب کیا تھا۔

مسجد کمیٹی نے اس کا جواب بھی دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ مسجد آزادی کے وقت سے قائم ہے، انتظامیہ کے دستاویز میں بھی اس کا اندراج ہے اور سنی سینٹرل وقف بورڈ میں بھی وہ رجسٹرڈ ہے لیکن اس کے باوجود انتظامیہ نے وہاں نماز کی اجازت نہیں دی تھی۔

اس کے بعد یہ معاملہ جب ہائی کورٹ پہنچا جہاں مسجد کے پیروکاروں نے مسجد کو منہدم کرائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے اپنے آبزرویشن میں یہ واضح کر دیا تھا کہ مسجد کو منہدم کرنے کے کوئی امکانات نہیں ہیں، باوجود اس کے دوشنبہ کی دیر رات مسجد کو مسمار کر دیا گیا۔

اسی ضمن میں منگل کو شہر قاضی مولانا عبدالمصطفیٰ صدیقی کی قیادت میں علماء کرام کے ایک وفد نے ضلع مجسٹریٹ دفتر میں وزیراعلیٰ کے نام ایک میمورنڈم دیکر قصوروار افسران کے خلاف سخت کاروائی اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا الزام ہے کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود مسجد کو منہدم کرنا جرم ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مسجد کا ملبہ دریاؤں میں بہا کر مسجد کی بے حرمتی کی گئی ہے، انہوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پر غور نہیں کیا گیا تو وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔

مسجد کی پیروی کر رہے سماجی کارکن فاروق احمد کا کا کہنا ہے کہ مسجد میں کس لیے نماز پر پابندی عائد کی گئی ہے اور متعدد مسائل پر انتظامیہ سے آر ٹی آئی کے تحت کچھ اطلاعات کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس کا جواب ابھی تک نہیں دیا گیا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ مسجد منہدم کی کاروائی کرنے سے قبل انتظامیہ نے ہائی کورٹ کے اس حکم کی بھی پرواہ نہیں کی جس میں واضح طور پر یہ کہا گیا ہے کہ تمام جگہوں پر انہدام کی کارروائی کووڈ-19 کے باعث 31 مئی تک ملتوی کر دی جائیں۔

ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی کی تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد کو انتظامیہ نے دوشنبہ کی دیر رات منہدم کردیا اور اس کا ملبہ مختلف دریاؤں میں بہا دیا۔

بارہ بنکی: انتظامیہ نے مسجد کو منہدم کرکے ملبے کو دریا میں بہا دیا

انتظامیہ کی اس کاروائی کے بعد مذہبی علماء کرام نے تحصیل انتظامیہ کی شکایت ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ وزیراعلیٰ سے بھی کی ہے، مسجد کے پیروکاروں کا الزام ہے کہ مسجد کو منہدم کرتے وقت ہائی کورٹ کے احکامات کو بھی طاق پر رکھ دیا گیا ہے۔

مسجد کے پیروکاروں کے مطابق رام سنیہی گھاٹ تحصیل کے احاطے میں واقع مسجد خواجہ غریب نواز کو تحصیل انتظامیہ نے مارچ میں غیر قانونی بتاکر اس میں نماز پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اس کے لیے تحصیل انتظامیہ نے ہائی کورٹ کے اس حکم کا حوالہ دیا تھا جس میں عوامی جگہوں پر واقع عبادت گاہوں کو ہٹانے کو کہا گیا تھا، اس کے لیے انتظامیہ نے مسجد کمیٹی کو نوٹس بھیج کر جواب طلب کیا تھا۔

مسجد کمیٹی نے اس کا جواب بھی دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ مسجد آزادی کے وقت سے قائم ہے، انتظامیہ کے دستاویز میں بھی اس کا اندراج ہے اور سنی سینٹرل وقف بورڈ میں بھی وہ رجسٹرڈ ہے لیکن اس کے باوجود انتظامیہ نے وہاں نماز کی اجازت نہیں دی تھی۔

اس کے بعد یہ معاملہ جب ہائی کورٹ پہنچا جہاں مسجد کے پیروکاروں نے مسجد کو منہدم کرائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے اپنے آبزرویشن میں یہ واضح کر دیا تھا کہ مسجد کو منہدم کرنے کے کوئی امکانات نہیں ہیں، باوجود اس کے دوشنبہ کی دیر رات مسجد کو مسمار کر دیا گیا۔

اسی ضمن میں منگل کو شہر قاضی مولانا عبدالمصطفیٰ صدیقی کی قیادت میں علماء کرام کے ایک وفد نے ضلع مجسٹریٹ دفتر میں وزیراعلیٰ کے نام ایک میمورنڈم دیکر قصوروار افسران کے خلاف سخت کاروائی اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا الزام ہے کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود مسجد کو منہدم کرنا جرم ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مسجد کا ملبہ دریاؤں میں بہا کر مسجد کی بے حرمتی کی گئی ہے، انہوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پر غور نہیں کیا گیا تو وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔

مسجد کی پیروی کر رہے سماجی کارکن فاروق احمد کا کا کہنا ہے کہ مسجد میں کس لیے نماز پر پابندی عائد کی گئی ہے اور متعدد مسائل پر انتظامیہ سے آر ٹی آئی کے تحت کچھ اطلاعات کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس کا جواب ابھی تک نہیں دیا گیا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ مسجد منہدم کی کاروائی کرنے سے قبل انتظامیہ نے ہائی کورٹ کے اس حکم کی بھی پرواہ نہیں کی جس میں واضح طور پر یہ کہا گیا ہے کہ تمام جگہوں پر انہدام کی کارروائی کووڈ-19 کے باعث 31 مئی تک ملتوی کر دی جائیں۔

Last Updated : May 19, 2021, 9:09 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.