محبوبہ مفتی نے بدھ کے روز کولگام میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرنے کے بعد صحافیوں سے کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ اب طالبان ایک حقیقت کے طور پر ابھررہا ہے اور ان کی پہلی شبیہ انسانیت اور انسانی حقوق مخالف تھی۔ اب وہ اقتدار میں آگئے ہیں اور اگر وہ افغانستان میں حکومت کرنا چاہتے ہیں تو انہیں حقیقی شرعیہ قانون پر عمل درآمد کرنا چاہیے جو اصلاً قرآن میں ہیں۔ ان میں خواتین، بچوں، بزرگوں اور دیگر لوگوں کے حقوق شامل ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ اگر طالبان حقیقی شرعیہ قانون کو نافذ کرتے ہیں تو پوری دنیا کے سامنے ایک مثال بن جائیں گے لیکن اگر انہوں نے وہی کیا جو سنہ 1990 کی دہائی میں کیا تھا تو یہ نہ صرف افغانستان بلکہ پوری دنیا کے لیے مشکل ہوجائے گا۔
مزید پڑھیں:نیشنل کانفرس اسمبلی انتخابات سے دور نہیں رہے گی: فاروق عبداللہ
ان کا یہ بیان سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ طالبان گڈ گورننس مہیا کرے گا اور انسانی حقوق کا احترام کرے گا۔
(یو این آئی)