مقامی لوگوں نے بھی اس تعلق سے محکمہ رورل ڈیولپمنٹ کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے علاقے کے لوگوں نے الزام عائد کیا کہ علاقے میں بار بار گرام سبھا لگتی ہے جس میں گاؤں کی تعمیر و ترقی کے حوالے اور گاؤں کے ایسے مستحقین افراد جن کے پاس رہنے کو گھر نہیں ہیں ان کی باز آباد کاری کے حوالے سے گرام سبھا میں ان کے نام لکھے جاتے ہیں اور اس کی بنیاد پر سارے کام ہوتے ہیں۔
علاقے کے لوگوں نے الزام عائد کیا کہ ہے کہ کچھ خود غرض افراد غریب کنبوں کا نام لسٹ سے کاٹ دیتے ہے اور ان غریب افراد کو مرکزی حکومت کی اسکیموں کا فائدہ نہیں ملتا۔
علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ مشتاق احمد بٹ نامی یہ شخص ایک چھوپڑی میں رہتا ہے اور دس سال سے اس کا نام لسٹ میں اول نمبر پر دیکھایا جاتا ہے لیکن آخری وقت میں کا نام لسٹ سے کاٹ دیا جاتا ہے ان معاملوں کے پیش نظر ایسا لگتا ہے کہ غریب افراد کے پاس رشوت دینے کے لیے پیسے نہیں ہوتے ہیں لہذا انہیں حکومت کی اسکیم کا فائدہ بھی نہیں ملتا۔
مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ علاقے کی کئی غریبوں کا نام لسٹ سے ہٹایا گیا اور کئی ایسے غریبوں کا نام اس لسٹ میں دیکھایا گیا جن کے پاس عالی شان بنگلہ ہے. علاقے کے لوگوں نے ضلع انتظامیہ اور گورنر سے مؤدبانہ اپیل کی ہے کہ وہ علاقے کے لیے ایک ٹیم تشیکل دیں تاکہ پردھان منتری آواس یوجا سے مستحق افراد مستفید ہوں۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کی 14 پارٹیوں کی پارلیمنٹ میں بحث کروانے کی اپیل
اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے فون پر علاقے کے وی ایل ڈبلیو سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ '2016 میں اس تعلق سے سروے ہواہے اور اس لسٹ میںان کا نام نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا نام اس لسٹ میں رکھا گیا ہے اور جلد ہی مذکورہ اسکیم سے انہیں فائدہ ملے گا۔