کولگام: جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع کے گنڈ چہل آرونی میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ یہ تصادم آرائی اس وقت شروع ہوئی جب کہ فورسز کو خفیہ ذرائع سے مصدقہ اطلاح موصول ہوئی کہ علاقہ میں کچھ عسکریت پسند چھپے ہیں۔ پولیس سی آر پی ایف اور فوج نے علاقہ میں مشترکہ طور پر تلاشی آپریشن شروع کیا۔
تلاشی مہم کے دوران گھیرا تنگ ہونے پر علاقہ میں چھپے عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز پر اندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے بعد علاقہ میں انکاؤنٹر شروع ہوگیا۔ آخری اطلاح ملنے تک علاقے میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ وہیں ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کے قبضے سے ہتھیار بھی ضبط کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا آئی جی کشمیر وجے کمار نے بتایا کہ کولگام تصادم میں مارے گئے دو میں سے ایک عسکریت پسند سال 2021 سے سرگرم تھا۔انہوں نے کہا کہ چونکہ جس جگہ تصادم ہوا وہاں سے قومی شاہراہ کافی نزدیک ہے لہذا یاترا کو دیکھتے ہوئے عسکریت پسندوں کی ہلاکت سکیورٹی فورسز کے لیے بڑی کامیابی ہے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک عسکریت پسند سکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے میں پیش پیش تھے جبکہ دونوں عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔
پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ مہلوک عسکریت پسندوں کی شناخت زبیر احمد میر ،جو اگست 2021 سے سرگرم تھا اور وہ مقامی نوجوانوں کو عسکریت پسندوں کے صفوں میں شامل کرانے میں پیش پیش تھا اور ادریس احمد جس کو بھی زبیر احمد نے عسکریت پسندوں کے صفوں میں شامل کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تصادم کی جگہ اسلحہ وگولہ باروداور قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا جس کو مزید قانونی جانچ کے لئے روانہ کیا گیا ہے۔
دریں اثنا آئی جی کشمیر وجے کمار نے بتایا کہ کولگام تصادم کے دوران مارے گئے دو جنگجو سیکورٹی فورسز کو کئی کیسوں میں مطلوب تھے۔
انہوں نے بتایا کہ جس جگہ تصادم ہوا وہ قومی شاہراہ سے کافی قریب ہے اور یہ کہ ٹی آر ایف نامی کالعدم تنظیم نے پہلے ہی یاترا کے حوالے سے دھمکی بھی دی ہوئی ہے لہذا دونوں کی ہلاکت سیکورٹی فورسز کے لئے بڑی کامیابی ہے۔
علاوہ ازیں پولیس نے عوام سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ جائے تصادم پر جانے سے تب تک گریز کیا کریں جب تک اسے پوری طرح سے صاف قرار نہ دیا جائے کیونکہ پولیس اور دیگر سلامتی ادارے لوگوں کے جان و مال کی محافظ ہے لہذا لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کیلئے پولیس ہر ممکن کوشش کرتی ہے
مزید پڑھیں: