مغربی بنگال میں کورونا وائرس کی دوسری لہر پر مکمل طور قابو پانے کے باوجود کولکتہ، شمالی 24 پرگنہ سمیت مختلف اضلاع سے کورونا وائرس کے یومیہ کیسز کے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
ریاستی محکمہ صحت کی جانب سے کورونا پر قابو پانے کے لئے متعدد اقدام اٹھائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ تیسری لہر سے نمٹنے کی تیاریاں زوروں پر ہے۔ لیکن اس کے باوجود اسکولوں کے کھولے جانے کا کوئی اشارہ نہیں دیا جا رہا ہے۔
بنگال حکومت نے حالات میں بہتری آنے کے بعد لاک ڈاؤن میں مکمل طور پر نرمی برتنے کا اعلان کیا، جس کے بعد عام زندگی تیزی سے پٹری پر لوٹنے لگی ہے۔ بازار، دکانیں، شوپنگ کمپلیکس، سینما ہال، ہوٹل، ریستوراں، تفریح گاہ وغیرہ کھول دئے گئے ہیں۔
لیکن ریاستی حکومت کاماننا ہے کہ تعلیمی سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کرنے سے کورونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار ایک بار پھر تیز ہو سکتی ہے اور طلباء پر اس کا گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔
مغربی بنگال حکومت نے کورونا وائرس کی تیسری لہر کے مدنظر تعلیمی سرگرمیوں کو دوبارہ بحال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تعلیمی اداروں کو کھولنے سے متعلق اب تک کوئی مثبت اشارہ نہیں مل رہا ہے۔
چند دنوں قبل ریاستی سکریٹریٹ بلڈنگ نبنو میں وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ حالات میں بہتری آنے کے بعد نومبر میں تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ بحال کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے مگر اس کے بارے واضح طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے۔
مغربی بنگال میں تمام سرکار تعلیمی ادارے بند ہیں۔ تعلیمی سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کرنے سے متعلق کوئی بات چیت بھی نہیں ہوتی ہے۔
دوسری طرف کولکتہ یونیورسٹی، جادب پور یونیورسٹی کے طالبات تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں دوبارہ بحال کرنے کے لئے احتجاج و دھرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے.