ریاست مغربی بنگال کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ یہ امن و آشتی کا گہوارہ ہے۔ تہذیب و ثقافت کی دارالحکومت ہے۔لیکن آج کل یہاں بھی ایسے واقعات رونما ہونے لگے ہیں جس سے اس کی ساکھ بری طرح سے مجروح ہو رہی ہے۔
آئندہ برس 2021 میں بنگال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح بنگال میں بھی لوگوں میں مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
مرشدآباد سے مبینہ طور پر شدت پسند تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزام میں چھ افراد کی گرفتاری کو موضوع بنا کر مسلمانوں کو سوشل میڈیا پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اس کا ہی نتیجہ ہے کہ گذشتہ روز مذہبی منافرت کا واقع پیش آیا ہے۔جس کے نتیجے میں مالدہ ضلع سے آئے دس مدرسہ کے اساتذہ کو مسلمان ہونے کی وجہ سے گیسٹ ہاؤس سے باہر نکال دیا گیا جبکہ اس وقت بہت تیز بارش ہو رہی تھی۔
اس واقع پر کولکاتا کے مسلم رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس کی سخت لہجے میں مذمت کی ہے۔اس معاملے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم جو مسلمانوں کے مسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں۔انہوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کولکاتا کے سالٹ لیک علاقے میں اس طرح کا واقع پیش آنا حیران کر دینے والا ہے۔یہ ہماری ریاست اور ملک کے لئے شرمناک واقع ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مودی اور آرایس ایس نے ملک کی مذہبی رواداری کو بدل دیا ہے۔ملک میں پوشاک اور داڑھی کے نام پر منافرت کا شکار ہونا پڑ رہا ہے۔انہوں نے بنگال میں ایسے حالات پیدا ہونے کے لئے ممتا بنرجی کی سیاست کو ذمہ دار ٹہراتے ہوئے کہا کہ' ممتا بنرجی کی گذشتہ دس برسوں کی سیاست نے ریاست میں آر ایس ایس اور بی جے پی پروان چڑھایا ہے۔ممتا بنرجی کو اس کا تجزیہ کرنا چاہئے۔اس کے ساتھ ہی انہوں گیسٹ ہاؤس کا لائسنس بھی ضبط کرنے کا مطالبہ کیا۔
وہیں اس واقع کی جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کی طرف سے شدید مذمت کی گئ ہے۔جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کے سیکریٹری صدر شاداب معصوم نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات پورے ملک میں ہو رہے ہیں۔میڈیا اور دوسرے ذرائع کی مدد سے مذہبی منافرت پھیلائی جا رہی ہے۔لیکن اس سلسلے میں مغربی بنگال سب سے الگ تھا۔ہم اس طرح کے واقعات نوئیڈا، یوپی وغیرہ میں سنتے تھے۔لیکن کل جو سالٹ لیک میں مدرسہ کے اساتذہ کے ساتھ ہوا وہ ہمارے لئے قابل تشویش بھی ہے اور قابل مذمت بھی۔
مزید پڑھیں:
'مرکز کا زراعت بل قحط کا پیش خیمہ ثابت ہوگی'
جماعت اسلامی اس معاملے کی شدید مذمت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو بھی اس تعلق سے حساس ہونا چاہئے کیوں آئندہ برس 2021 میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور یہاں بھی پولرائزیشن کی کوشش کی جائے گی۔گذشتہ روز جو واقعہ رونما ہوا ہےاس کو اسی تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ اس معاملے میں پولیس انتظامیہ کی بیداری بھی قابل ستائش ہے۔اس معاملے میں پولیس نے گیسٹ ہاؤس کے چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔اس کی جانچ بدھان نگر پولیس کر رہی ہے۔