ETV Bharat / city

'لباس اور کھانے سے کسی کی پہنچان نہیں کی جا سکتی' - وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی

وزیر اعلیٰ ممتابنرجی نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لباس اور کھانے سے کسی انسان کی شناخت نہیں کی جا سکتی ہے۔ کیابی جے پی والے ہوا کھا کر زندہ رہتے ہیں؟۔

'لباس اور کھانے سے کسی کی پہنچان نہیں کی جا سکتی'
'لباس اور کھانے سے کسی کی پہنچان نہیں کی جا سکتی'
author img

By

Published : Jan 27, 2020, 5:19 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 4:06 AM IST

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی نےکہاکہ کہاکہ لباس اور کھانے سے کسی انسان کی شناخت نہیں کی جا سکتی ہے۔ کیابی جے پی والے ہوا کھا کر زندہ رہتے ہیں؟۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنے پر مجبور ہیں چند افراد کو ملک کے پورے لوگوں کی زندگی گزار نے کے طریقے طے کررہے ہیں۔ یہ سب نہیں چلے گا۔

ممتابنرجی نے کہاکہ ہم آزاد ملک کے شہری ہیں۔ ہمیں کسی ڈرا نے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم کیا کھائیں گے اور کیا پہنیں گے اس کا فیصلہ بی جے پی نہیں کر سکتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ مر کز میں جب سے بی جے پی کی حکومت آ ئی ہے اس سے وقت لے کر آج ملک میں افراتفری کا ماحول ہے۔ عام آدمی پریشان ہیں اور بی جے پی والے خوشحال ہیں۔

'لباس اور کھانے سے کسی کی پہنچان نہیں کی جا سکتی'

ترنمول کانگریس کی سربراہ کاکہنا ہے کہ ہرشخص بھارتی شہری ہیں۔ وہ کیا کھائیں گے اور کیا پہنیں گے اس کا فیصلہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے رہنما نہیں کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ ناقابل قبول ہے۔ ملک میں زورزبردستی کسی قانون کو نافذ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اگر ایسا کوئی کرتا ہے تو انہیں اس کا خمیازہ بھگتنے کے لیےب تیار رہنا ہو گاکیونکہ ملک نیا انقلاب آچکا ہے۔

واضح رہے کہ کیرالہ ، پنجاب اور راجستھان کے بعد مغربی بنگال شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف قرارداد منظور کرنے والی چوتھی ریاست بن گئی ہے۔

گزشتہ سال دسمبر میں بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کو منظور کرانے کے بعد سے اب تک مغربی بنگال میں نئے قانون کے خلاف مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

'لباس اور کھانے سے کسی کی پہنچان نہیں کی جا سکتی'
'لباس اور کھانے سے کسی کی پہنچان نہیں کی جا سکتی'

ریاست کے تمام 294 اسمبلی حلقوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف پرُزور احتجاج جاری ہے۔

دہلی کے شاہین باغ کی طرح مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا کے پارک سرکس ، مرکزی کولکاتا کے نیومارکیٹ اور ہوڑہ ضلع کے فلخانہ میں خواتین شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف غیر معائنہ مدت کے لئے دھرنے میں بیٹھی ہیں۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی نےکہاکہ کہاکہ لباس اور کھانے سے کسی انسان کی شناخت نہیں کی جا سکتی ہے۔ کیابی جے پی والے ہوا کھا کر زندہ رہتے ہیں؟۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنے پر مجبور ہیں چند افراد کو ملک کے پورے لوگوں کی زندگی گزار نے کے طریقے طے کررہے ہیں۔ یہ سب نہیں چلے گا۔

ممتابنرجی نے کہاکہ ہم آزاد ملک کے شہری ہیں۔ ہمیں کسی ڈرا نے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم کیا کھائیں گے اور کیا پہنیں گے اس کا فیصلہ بی جے پی نہیں کر سکتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ مر کز میں جب سے بی جے پی کی حکومت آ ئی ہے اس سے وقت لے کر آج ملک میں افراتفری کا ماحول ہے۔ عام آدمی پریشان ہیں اور بی جے پی والے خوشحال ہیں۔

'لباس اور کھانے سے کسی کی پہنچان نہیں کی جا سکتی'

ترنمول کانگریس کی سربراہ کاکہنا ہے کہ ہرشخص بھارتی شہری ہیں۔ وہ کیا کھائیں گے اور کیا پہنیں گے اس کا فیصلہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے رہنما نہیں کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ ناقابل قبول ہے۔ ملک میں زورزبردستی کسی قانون کو نافذ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اگر ایسا کوئی کرتا ہے تو انہیں اس کا خمیازہ بھگتنے کے لیےب تیار رہنا ہو گاکیونکہ ملک نیا انقلاب آچکا ہے۔

واضح رہے کہ کیرالہ ، پنجاب اور راجستھان کے بعد مغربی بنگال شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف قرارداد منظور کرنے والی چوتھی ریاست بن گئی ہے۔

گزشتہ سال دسمبر میں بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کو منظور کرانے کے بعد سے اب تک مغربی بنگال میں نئے قانون کے خلاف مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

'لباس اور کھانے سے کسی کی پہنچان نہیں کی جا سکتی'
'لباس اور کھانے سے کسی کی پہنچان نہیں کی جا سکتی'

ریاست کے تمام 294 اسمبلی حلقوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف پرُزور احتجاج جاری ہے۔

دہلی کے شاہین باغ کی طرح مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا کے پارک سرکس ، مرکزی کولکاتا کے نیومارکیٹ اور ہوڑہ ضلع کے فلخانہ میں خواتین شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف غیر معائنہ مدت کے لئے دھرنے میں بیٹھی ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 4:06 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.