کولکاتا: ترنمول کانگریس نے فیس بک کے سی ای او مارک ذكربرگ کو خط لکھ کر فیس بک کی جانبداری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں فیس بک کا رول انتہائی جانبدارانہ رہا اور پبلک ڈومین میں اس کے حق میں بڑے پیمانے پر شواہد موجود ہیں کہ فیس بک نے بی جے پی کے حق میں کام کیا ہے۔
ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا رکن ڈیریک اوبرائن نے مارگ ازبرگ کے نام لکھے گئے خط میں اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس وقت بھی وہ فیس بک کے رول پر سوال اٹھاچکے ہیں۔
31اگست کو لکھے گئے خط میں اوبرائن نے لکھا ہے کہ ترنمول کانگریس لوک سبھا میں دوسری سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی ہے۔ 2014 اور 2019کے لوک سبھا انتخاب میں فیس بک کے رول پر ہمیں سخت تشویش لاحق ہے۔'
انہوں نے خط میں بی جے پی اور فیس بک کے درمیان رشتے کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات میں محض چند مہینے رہ گئے ہیں۔ آپ کی کمپنی نے حال ہی کئی فیس بک پیج اور اکاؤنٹ کو بلاک کیا ہے۔ پبلک ڈومین کافی مواد موجود ہیں۔ فیس بک منیجمنٹ کے سینئر عہدیداران کے رویوں سے ظاہرہوتا ہے کہ بی جے پی کے تئیں جانبداری برت رہے ہیں۔
اوبرائن نے کہا کہ ان کی پارٹی نے گزشتہ برس جون میں پارلیمنٹ میں اس ایشو کو اٹھایا تھا۔ اوبرائن نے کہا کہ خط کے ساتھ راشٹر پتی کے خطبہ صدرات کے تحریک شکریہ پر پارلیمنٹ کی اس تقریر کا وہ حصہ بھی بھیجا جارہا ہے۔
حال ہی میں بین الاقوامی میڈیا بی بی سی، وال اسٹریٹ جرنل، رائٹر، ٹائمس میگزین میں شایع ہونے والی رپورٹوں کا خط میں حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 14مہینے قبل ہی ہم نے پارلیمنٹ کے فلور پر اس ایشو کو اٹھایا تھا۔ اوبرائن نے کہا کہ چند برس قبل وہ مارگ ازبرگ سے ملاقات کی تھی اور ان کے سامنے فیس بک کی جانبداری کے مسئلے کو اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ذاتی دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس معاملے میں شفافیت لائیں اور بھارت میں فیس بک کے سینئر افسران پر لگ رہے الزامات کی آزادانہ جانچ کریں۔ خط میں کہاگیا ہے کہ برائے مہربانی اس معاملے کو فوری حل کریں کہ بھارت کے انتخابی عمل میں فیس بک کا کیا کردار ہا ہے۔
اس سے قبل کانگریس نے بھی مارک ذكربرگ کو خط لکھ کر فیس بک کی جانبدارانہ کردار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کے انتخابات میں فیس بک کا کردار جانبدرانہ رہا ہے اور اس کی وجہ سے انتخابی عمل متاثر ہوا ہے۔ دوسری جانب بی جے پی نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی ادارہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے دباؤ میں کام نہیں کررہا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ مہینے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل میں رپورٹ شائع ہونے کے بعد سے ہی فیس بک بھارت میں تنقیدوں کی زد میں ہے۔ وال اسٹریٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ بی جے پی لیڈروں کے اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ بیانات کو جان بوجھ کر فیس بک نے نہیں ہٹایا۔ فیس بک نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ک ہم لوگ کسی بھی خاص سیاسی جماعت کے مفادات کا خیا ل رکھے بغیر عالمی سطح پر پالیسی بناتے ہیں۔ فیس بک کے صفحات کو اشتعال انگیز ی سے دور رکھنے کے لیے ہم مزید کام کررہے ہیں اور یہ ایک مسلسل عمل ہے۔