مغربی بنگال میں ٹیچرز کے تبادلے پر اپوزیشن کی جانب سے ریاستی وزیر تعلیم کے تبصرے کی مذمت کی جا رہی ہے۔ سی پی آئی ایم رہنما سوجن چکرورتی نے این آر ایس ہسپتال میں زیر علاج ٹیچرز کی عیادت کرنے پہنچے تھے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ٹیچروں کا تبادلہ غیر قانونی ہے۔ ٹیچروں کو ہراساں کرنے کے لئے یہ تبادلہ کیا گیا ہے۔ وزیر تعلیم کا تبصرہ قابل مذمت ہے اور تبادلہ کرنے والے افسران کو سزا ملنی چاہیے۔
ریاست میں ہزاروں ایس ایس کے اور ایم ایس کے میں پڑھانے والے ہزاروں افراد مکمل ٹیچر کا درجہ دینے کا اور دوسرے مطالبات کے لئے تحریک چلا رہے ہیں۔
گذشتہ 19 اگست کو اسٹیٹ سیکریٹریٹ نبنو کے سامنے ایم ایس کے اور ایس ایس کے ہزاروں اساتذہ نے حکومت سے متعدد مطالبات پر احتجاج کیا۔ معمولی تنخواہ پانے والی احتجاج میں شامل پانچ ٹیچروں کو ان مقامی علاقے سے بہت دور تبادلہ کر دیا گیا۔ جبکہ ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں تبادلے کا کوئی اصول نہیں ہے۔
اس کے باوجود حیرت انگیز طور پر ان کا تبادلہ کیا گیا ہے۔اس تبادلے کے خلاف ان پانچ ٹیچروں نے احتجاج کرتے ہوئے وکاش بھون کے سامنے زہر کھا کر خودکشی کرنے کی کوشش کی جو فی الحال ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
مزید پڑھیں: مرشدآباد: ذاکر حسین این آئی اے کی چارج شیٹ سے ناخوش
سی پی آئی کے رہنما سوجن چکرورتی نے آج این آر ایس ہسپتال پہنچ کر زیر علاج ٹیچروں کی خبر لی اور ڈاکٹروں سے بات کی۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ ان کو آئی سی یو میں رکھا ہے۔ ان کی حالت فی الحال مستحکم ہے۔