مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے بہرامپور میں واقع اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے ادھیر رنجن چودھری نے وزیراعلی ممتابنرجی کی جم کر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مجھے جھوٹے معاملے میں پھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سے پہلے اس طرح کی ناکام کوشش کی جاتی رہی ہے۔ آج سے کئی برس قبل بنگلہ دیش میں ہونے والے گروہی تصادم میں ایک شخص کی موت ہو جاتی ہے۔ بنگلہ دیش میں قتل ہوتا ہے اور میرے خلاف ایف آئی آر کولکاتا میں درج کی جاتی ہے۔
انہون نے کہا کہ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی اقتدار میں آنے کے اسی طرح کی سیاست کرتی آ رہی ہیں اور ان سے اس سے زیادہ امید بھی نہیں کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممتابنرجی نے مجھے مسلمانوں کا دشمن قرار دیا تھا لیکن سچائی یہ ہے کہ گزشتہ 30 سے میں مسلمانوں کے ووٹوں سے رکن پارلیمان بنتے آ رہا ہوں۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی نے میرے سیاسی کیرئیر ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتی رہی ہے لیکن اب تک انہیں ناکامی ملی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ میری ایماندار سیاست ہے۔ اسی وجہ سے میں وزیراعلی ممتابنرجی اور وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف کھل کر بولتا یوں۔
پردیش کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ میں نہیں بلکہ ممتابنرجی کا بی جے پی کے ساتھ خفیہ سمجھوتہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد شہادت: 28 ویں برسی پر ایودھیا میں امن و امان
ممتا بنرجی اور بی جے پی کے درمیان خفیہ سمجھوتہ ہونے کی وجہ سے شاردا چٹ فنڈ بدعنوانی معاملے میں ملوث ترنمول کانگریس کے رہنما آزاد گھوم رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شاردا چٹ فنڈ کے مالک سدیپتا سین سے چھ کروڑ روپے بطور رشوت لیا تو ثابت کر دیجیے میں سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دوں گا۔
واضح رہے کہ شاردا چٹ فنڈ بدعنوانی معاملے میں گرفتار سدیپتا سین نے وزیراعلی ممتا بنرجی اور وزیراعظم نریندر مودی کے نام خط لکھا ہے۔
اس خط میں پردیش کانگریس صدر ادھیر رنجن چودھری، بائیں محاذ کے چئیرمین بمان بوس، سی پی آئی ایم کے رہنما سوجن چکرورتی اور شھبندو ادھیکاری پر کروڑوں روپے بطور رشوت لینے کا الزام لگایا ہے۔