نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلی ممتا بنرجی نے لاک ڈاؤن سے متعلق کئی اعلانات کیے، جس میں انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے درمیان تمام اصول و ضوابط کے ساتھ زندگی کو واپس معمول پر لانے کے لیے آئندہ آٹھ جون سے بنگال کے تمام سرکاری و غیر سرکاری دفاتر میں کام شروع کر دیا جائے گا، جس میں حاضری ضروری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دفاتر کو روزانہ سینیٹائز کیا جائے گا، ملازمین کو معاشرتی فاصلے کا خیال رکھنا ہوگا، وہیں یکم جون سے تمام مذہبی مقامات کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی، جبکہ ریاست بھر میں اسکولوں کو آئندہ 30 جون تک بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
کولکاتا میں پہلے ہی نجی بسوں اور ٹیکسیاں چلانے کی اجازت دے دی گئی ہے، بسوں میں 20 افراد سے زیادہ مسافروں کو سوار ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی کولکاتا کے تمام بڑے بازاروں جن میں نیو مارکٹ، گڑیاہاٹ وغیرہ کو بھی کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
وزیر اعلی ممتا بنرجی نے چوتھے مرحلے کے لاک ڈاؤن کے اختتام سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس کا اعلان کیا اور کہا کہ آٹھ جون سے ریاست میں زندگی کو معمول پر لانے کے لیے تمام دفاتر ایک بار پھر سے کام کرنا شروع کر دیں گے۔
دوسری جانب انہوں نے مہاجر مزدوروں کی واپسی پر خوشی کا اظہار کیا لیکن انہوں مرکزی حکومت اور ریلوے پر ٹرینوں میں معاشرتی دوری کا خیال نہیں رکھے جانے پر نکتہ چینی بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ مزدوروں کو بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں جبکہ ریلوے اضافی ٹرینیں چلا سکتا ہے لیکن پھر بھی نہیں چلا رہا ہے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا وہ شرامک اسپیشل کو کورونا ایکسپریس میں بدلنا چاہتے ہیں؟۔
اس دوران انہوں نے نجی ڈاکٹروں سے لوگوں کا علاج کرنے کی اپیل کی، ساتھ ہی کہا کہ ریاست بیک وقت دو دو مصیبتوں سے مقابلہ کر رہی ہے، بہت جلد 6250 کروڑ روپئے امفان طوفان سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے جاری کی جائے گی، پانچ لاک گھروں کی مرمت کے لیے 20 ہزار روپے دییے جائیں گے۔