کولکاتا: بالی گنج اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخابات کے لئے اشتہاری سرگرمیاں جاری ہیں۔ ترنمول کانگریس نے بی جے پی چھوڑ کر آئے بابل سپریو کو امیدوار بنایا ہے لیکن بالی گنج حلقہ کے مسلم ووٹرس ترنمول کانگریس کے امیدوار کے میدان میں آنے سے خوش نہیں ہیں۔ اسمبلی حلقہ کے ترنمول کانگریس کے حامیوں کا ایک طبقہ بھی ناپسندگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس کو لیکر ترنمول کانگریس کے حامیوں کے درمیان کئی روز قبل تصادم بھی ہوا تھا۔ وہیں بالی گنج کے ووٹرس بھی بابل سپریو کو امیدوار بنائے جانے پر مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں TMC candidate Babil Supreo from Ballygunge۔
اس بارے میں سماجی کارکن تبسم صدیقہ جو تعلیم میدان میں خاص طور مسلم لڑکیوں کی تعلیم کے لئے کام کرتی ہیں انہوں نے بتایا کہ بی جے پی میں رہتے ہوئے جو لوگ مسلمانوں کے خلاف زیر افشانی کر رہے تھے ترنمول کانگریس میں آتے ہی ان کے گناہ معاف کر دیئے جا رہے ہیں۔ بابل سپریو نے کئی بار مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دیئے ہیں اور اب ان کو بالی گنج اسمبلی حلقہ سے ترنمول کانگریس نے امیدوار بنایا ہے۔ بابل سپریو کی فرقہ وارانہ ذہنیت بہت واضح ہے ایسے مسلم ووٹرس صرف اس لئے ان کو ووٹ دیں کہ وہ ترنمول کانگریس کے امیدوار ہیں یہ ہمیں قبول نہیں ہے۔
وہیں ڈکٹر شہریار سلیم نے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہم نے بی جے پی اور اس کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو شکست دینے کے لئے ترنمول کانگریس کو گذشتہ اسمبلی انتخابات میں پوری حمایت کی تھی لیکن وہی لوگ سیاسی جماعت تبدیل کر لیتے ہیں اور پھر ان کو امیدوار بنا دیا جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ایسے لوگوں کو اقتدار سے دور رکھنے کی ہماری کوشش بیکار ہو جا رہی ہے۔ صرف جھنڈے بدلے جا رہے ہیں اور چہرے وہی ہیں۔
واضح رہے کہ جب بابل سپریو آسنسول سے رکن پارلیمان تھے اسی وقت آسنسول میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔ بابل سپریو پر فسادات بھڑکانے میں اہم رول ادا کرنے کا الزام لگا تھا۔اس فساد کے دوران آسنسول کے ایک مسجد کے امام امداد رشیدی کے بیٹے کا فساد کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بابل سپریو نے کئی بار مسلمانوں کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت انگیز بیانات دیئے تھے۔
یہی نہیں بلکہ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک مسلم نوجوان کو بنگلہ دیش اور پاکستان بھیجنے کی بھی بات کہی تھی۔ بابل سپریو کو ترنمول کانگریس کا امیدوار بنائے جانے سے ایک طرح خود پارٹی کارکنان کے ایک طبقے میں بے اطمینانی ہے تو وہیں بالی گنج اسمبلی حلقہ کے مسلم ووٹرس بھی اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں اور اس بار وہ اپنا ووٹ دیگر پارٹی کے امیدوار کو دینے میں بہتر سمجھ رہے ہیں۔
معلوم ہوکہ بالی گنج اسمبلی حلقہ میں 40 فیصد کے قریب مسلم ووٹرس ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جیت اور ہار میں مسلم ووٹرس ضمنی انتخابات میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔ بالی گنج اسمبلی حلقہ کے ووٹرس اور سماجی کارکن منظر جمیل نے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہم نے گذشتہ اسمبلی الیکشن کے درمیان "نو ووٹ ٹو بی جے پی" مہم چلائی تھی۔لیکن ہم دیکھ رہے ہیں بی جے پی کے انہیں فرقہ پرست ذہنیت کے حامل لوگوں کو ہم پر نافذ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
- History of Muslim Rulers in Birbhum: لال ماٹی کی سرزمین بیربھوم پر کبھی مسلمانوں کی حکمرانی تھی
- TMC Workers threaten CPIM Leaders: ٹی ایم سی کارکنان کی سی پی آئی ایم رہنماؤں کو دھمکی
اس طرح سے بی جے پی کے خلاف ہم نے جو محنت کی تھی وہ پوری رائیگاں ہو جائے گی۔ ہمیں کسی حال میں اس طرح کے امیدوار قابل قبول نہیں ہیں۔ ترنمول کانگریس کی جیت میں مسلم ووٹرس نے اہم رول ادا کیا تھا لیکن اگر بی جے پی کے کئی لیڈر اب واپس ترنمول کانگریس میں شامل ہو رہے ہیں اور ان کو عہدہ بھی دیا جا رہا ہے اور امیدوار بھی بنایا جا رہا ہے جو بہت افسوس ناک ہے۔