ترقی پسند شاعر کیفی اعظمی کے صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر مغربی بنگال اردو اکادمی نے ایک رنگا رنگ تقریب کے ذریعے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔program on the ccasion of Kefi Azami's birthday۔
مغربی بنگال اردو اکادمی West Bengal Urdu Academy نے اس سے قبل بڑے پیمانے پر جشن کیفی منانے کا اعلان کیا تھا جس میں اداکارہ شبانہ اعظمی اور شاعر جاوید اختر Actress Shabana Azmi and poet Javed Akhtar بھی شرکت کرنے والے تھے لیکن ریاست میں کورونا کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر اس تقریب کو ملتوی کرنا پڑا لیکن مختصر طور پر اکادمی نے یک روزہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ریاستی سطح پر سیمینار، کیفی پر گفتگو اور کیفی کی نظموں اور غزلوں کو بھی پیش کیا گیا۔
اس کے علاوہ حسن کاظمی جو کیفی اعظمی کے نہایت قریبی رہے ہیں نے کیفی اعظمی کے حوالے سے گفتگو کی اور ندیم صدیقی نے کیفی اعظمی کے بمبئی میں گذارے ہوئے دنوں کی روداد پیش کی۔
اس کے بعد کیفی اعظمی کی نظموں، غزلوں اور فلمی نغموں کو مختلف فنکاروں نے پیش کیا۔
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ممبئی سے آئے ادیب ندیم صدیقی Nadeem Sidiqui نے کہا کہ کیفی کی شاعری احتجاج کی شاعری ہے۔ کیفی کی شاعری میں ظلم اور جبر کے خلاف اٹھنے والی آواز ہے۔ آج ملک کی جو موجودہ صورت حال ہے ایسے میں ان کی شاعری کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ کیفی کی شاعری میں جو آواز ہے ایسے ہی آواز کی آج بھی ضرورت ہے۔ ان جیسے شاعروں کی آج بہت ضرورت ہے۔ سچی اور اچھی شاعری کی یہ پہچان ہے کہ وہ ہر دور میں موزوں ہوتی ہیں اور اپنی اہمیت برقرار رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں:
- گوگل نے ڈوڈل بنا کر کیفی اعظمی کو یاد کیا
- Kaifi Azmi: ایک دن بہت بڑا شاعر بن کر دکھاؤں گا: کیفی اعظمی
انہوں نے مزید کہا کہ کیفی کی شاعری کو آپ کل اور آج کی شاعری کی خانوں میں نہیں بانٹ سکتے ہیں۔ ان کی شاعری سدا بہار شاعری ہے۔ آج جو ملک کی صورت حال ہے آج سے 70 سال پہلے وہی صورت حال تھی اور اس وقت جو ایک تحریک چلی تھی ایسے ہی ایک تحریک کی ضرورت ہے۔ ایسے کیفی کی شاعری Poet's Kaifi Azmi کی اہمت بڑھ جاتی ہے اور ہمیں کیفی کی شاعری کو یاد کرنے اور ان کو دہرانے کی ضرورت ہے۔ ان کی روایت کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔