گذشتہ 17 دنوں سے احتجاج کر رہے مدرسہ ٹیچروں کا کہنا ہے کہ سیکریڑی کی طرف سے ہمیں کوئی مثبت جواب نہیں ملا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہماری تحریک اب مزید شدید ہوگی۔
مدرسہ ٹیچرز ریاستی حکومت سے گذشتہ 9 برسوں سے تنخواہ، عام سرکاری اسکولوں اور مدارس میں فراہم کی جانے والی سہولیات کا مطالبہ کر رہے۔
اپنے مطالبات کو تسلیم کرانے کی غرض سے کولکاتا کے سالٹ لیک میں گزشتہ 16 دنوں سے احتجاج اور بھوک ہڑتال پر بیٹھے مدرسہ ٹیچرز نے آج اپنے مطالبات کے سلسلے میں مغربی بنگال مدرسہ بورڈ کے سیکریٹری سے ملاقات کی اور اس سلسلے میں ایک یاداشت بھی ان کے حوالے کیا۔
مدرسہ ٹیچروں کے مطابق 2011 میں جب ممتا بنرجی اقتدار میں آئی تھیں تو انہوں نے دس ہزار نئے مدارس کو منظوری دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ممتا بنرجی کے اقتدار کے دس برسوں میں صرف 235 نئے مدرسوں کو منظوری ملی، جبکہ ان کو سرکار کی طرف سے کسی طرح کی امداد مہیا نہیں کی جاتی ہے۔
ان مدرسوں میں نہ ہی مڈ ڈے مل کی سہولیات فراہم کی جاتی ہے اور نہ ہی ٹیچروں کو حکومت کی طرف سے تنخواہ ملتی ہے، جیسا کہ حکومت نے ان سے وعدہ کیا تھا۔
مغربی بنگال ان ایڈیڈ مدرسہ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے ریاستی سیکریٹری پالش روم نے کہا کہ انہوں اپنے نے مطالبات سے آگاہ کرنے کے لیے سیکریٹری سے ملے ان کو اس سلسلے میں یادداشت بھی دی، لیکن ان کی طرف سے ہمیں کوئی مثبت رویہ نظر نہیں آیا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم تحریک کو شدید تر کریں گے اور جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہماری تحریک جاری رہے گی۔