لاک ڈاؤن کے دوران ہی کولکاتا میں بایاں محاذ کے رہنماؤں نے ریڈ روڈ پر حکومت کے خلاف راشن کی تقسیم میں بدعنوانی اور کوورنا وائرس کے متلعق حقائق پر پردہ ڈالنے کے خلاف احتجاج کیا، جہاں متعدد رہنماؤں کو حراست میں بھی لیا گیا۔
کے دوران بایاں محاذ کے رہنماؤں نے اصول و ضوابط کا خیال رکھتے ہوئے معاشرتی دوری بناتے ہوئے ریڈ روڈ پر احتجاج کرتے رہے ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈ تھے جس میں حکومت پر راشن کی تقسیم میں بدعنوانی اور کوورنا وائرس کے متلعق حقائق چھپانے کا الزام لگایا تھا۔
بایاں محاذ نے اس موقع پر راشن کی کالا بازاری روکنے اور غریبوں کو مفت راشن دینے کا مطالبہ کرہے تھے۔ راستے کے کنارے اس طرح احتجاج کرنے پر پولس نے موقع پر پہنچ کر ان کو وہاں سے ہٹانے کی کوشس کی تو بایاں محاذ کے چئیرمین بمان بوس کے ساتھ پولیس کی بحث و تکرار ہوئی جس کے بعد پولیس نے ان کو حراست میں لے لیا اس کے علاوہ بایاں محاذ کے دوسرے رہنماؤں کو بھی حراست میں لیکر لال بازار لے جایا گیا جس میں سوجن چکرورتی، محمد سلیم اور سوریہ کانت مشرا بھی شامل تھے۔بعد میں انہیں لال بازار پولیس ہیڈ کوارٹر سے بلا شرط رہا کر دیا گیا۔
اس موقع پر سی پی آئی ایم رہنما سوجن چکراورتی نے کہا کہ ہم غریبوں کی حق کی بات کر رہے تھے ہمارے سنئیر رہنما کے ساتھ پولیس نے بدسلوکی کی ہے ہم لاک ڈاؤن اصول و ضوابط کے ساتھ احتجاج کر رہے تھے۔ حکومت کوورنا کے متعلق حقائق چھپا رہی ہے غریبوں کو مفت راشن نہیں دیا جا رہا ہے۔ سرکاری راشن کی کالا بازاری ہو رہی ہے۔'