ETV Bharat / city

بیر بھوم: تاریخ کے اوراق میں گم ہوتی برطانوی عمارت نیلکوتھی کی کہانی

گونوتیا نیلکوتھی سے بڑے علاقے میں نیل کی کاشت کا کام کیا جاتا تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق اُس وقت اس علاقے میں 200 سے زیادہ ٹاور لگائے گئے تھے۔ ان میں سے کچھ مینار اب بھی کھڑے ہیں۔ نیل کے علاوہ یہ ٹاور ریشم اور شہتوت کی کاشت پر بھی نظر رکھنے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔

author img

By

Published : Jun 11, 2021, 8:57 PM IST

Nilkuthi
Nilkuthi

بڑے بڑے درختوں سے گھرا ہوا جنگل، چہار جانب ماتمی سناٹا، یہ پرانی تباہ عمارت اپنے آپ میں ایک عظیم تاریخ کی گواہ ہے۔ یہ صرف ایک عمارت نہیں ہے۔

بیر بھوم: تاریخ کے اوراق میں مٹتی برطانوی عمارت نیلکوتھی کی کہانی

ریاست بنگال کے ضلع بیربھوم کے لابھپور کے تحت گونوتیا گاؤں میں واقع عمارت نیلکوتھی کے نام سے بہت مشہور تھی۔ یہ میورکشی دریا کے کنارے واقع ہے۔ ایک دور تھا جب ضلع کے مقامی لوگ اس نیلکوتھی کے نام سے خوفزدہ ہوتے تھے۔

لیکن آج اس نیلکوتھی کی تقریباً 250 سالہ تاریخ مٹ رہی ہے۔ اس نیلکوتھی کو ایڈورڈ ہہے نے سال 1775 میں قائم کیا تھا۔ آج دریا کے کنارے صرف اس کے بکھرے ہوئے ملبے کو دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ اُس وقت بنگال کی سب سے بڑی نیلکوتھی ہوا کرتی تھی۔

مرکزی عمارت، فارم ہاؤس، جان چپ کی آخری آرام گاہ، زراعت کے لئے واٹرشیڈ، نگرانی کے لئے ایک بڑا ٹاور، یہ سب کچھ سالوں کی تاریخ بیان کرتا ہے لیکن اب اس کا بیشتر حصہ خستہ حال ہو گیا ہے۔

گونوتیا نیلکوتھی سے بڑے علاقے میں نیل کی کاشت کا کام کیا جاتا تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق اُس وقت اس علاقے میں 200 سے زیادہ ٹاور لگائے گئے تھے۔ ان میں سے کچھ مینار اب بھی کھڑے ہیں۔ نیل کے علاوہ یہ ٹاور ریشم اور شہتوت کی کاشت پر بھی نظر رکھنے کے لئے استعمال کیے جاتے تھے۔

مورخین کا کہنا ہے کہ اگر اس مقام پر کچھ بہتری لائی جائے اور اس کی تزئین کاری کا کام کیا جائے تو اس کے سیاحتی مقام کے طور پر ابھرنے کے ہر امکان موجود ہیں۔ مقامی لوگ بھی یہی چاہتے ہیں۔

پروفیسر رامانوج مکھرجی نے بتایا کہ 'جان چپ اور ان کے ساتھیوں نے اس نیلکوتھی کو قائم کیا تھا اور پورے ضلع میں اپنا کاروبار بڑھانے کی کوشش کی تھی۔ اجے اور میوراکشی ندی اس کاروبار کو قائم کرنے کی ایک بنیادی وجہ تھی۔ وہ دریا کے ان راستوں کا استعمال تجارت کے لئے کرنا چاہتے تھے۔ نیل کی زراعت اب یہاں ایک خواب ہے لیکن اس عمارت میں اس دور کی تصویروں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یہ ہمارے سامنے بیربھوم کی تاریخ کو پیش کرتا ہے۔ اگر ہم اس مقام کی تزئین کاری کریں، اگر ہم انتظامیہ کی مدد سے دریا کے کنارے اور جنگلی علاقوں میں کچھ بہتری لائیں تو اس مقام کو سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دیا جا سکتا ہے۔ یہ کام یقینی طور پر بیربھوم کی تاریخ کو محفوظ کرے گا اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز بھی بنے گا۔'

بیربھوم کے گھنے جنگلات میں نیل کی کاشت کی تاریخ ابھی بھی انتظامیہ کے ذریعے نظرانداز کی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس نیلکوتھی کی حسن کاری کی جائے تو یہ ضلع کے بہترتین سیاحتی مقام کے طور پر ابھر سکتا ہے۔ یہ گونوتیا نیلکوتھی برطانوی دور میں نیل کی کاشت کی تاریخ کو آگے بڑھاتا رہے گا۔

بڑے بڑے درختوں سے گھرا ہوا جنگل، چہار جانب ماتمی سناٹا، یہ پرانی تباہ عمارت اپنے آپ میں ایک عظیم تاریخ کی گواہ ہے۔ یہ صرف ایک عمارت نہیں ہے۔

بیر بھوم: تاریخ کے اوراق میں مٹتی برطانوی عمارت نیلکوتھی کی کہانی

ریاست بنگال کے ضلع بیربھوم کے لابھپور کے تحت گونوتیا گاؤں میں واقع عمارت نیلکوتھی کے نام سے بہت مشہور تھی۔ یہ میورکشی دریا کے کنارے واقع ہے۔ ایک دور تھا جب ضلع کے مقامی لوگ اس نیلکوتھی کے نام سے خوفزدہ ہوتے تھے۔

لیکن آج اس نیلکوتھی کی تقریباً 250 سالہ تاریخ مٹ رہی ہے۔ اس نیلکوتھی کو ایڈورڈ ہہے نے سال 1775 میں قائم کیا تھا۔ آج دریا کے کنارے صرف اس کے بکھرے ہوئے ملبے کو دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ اُس وقت بنگال کی سب سے بڑی نیلکوتھی ہوا کرتی تھی۔

مرکزی عمارت، فارم ہاؤس، جان چپ کی آخری آرام گاہ، زراعت کے لئے واٹرشیڈ، نگرانی کے لئے ایک بڑا ٹاور، یہ سب کچھ سالوں کی تاریخ بیان کرتا ہے لیکن اب اس کا بیشتر حصہ خستہ حال ہو گیا ہے۔

گونوتیا نیلکوتھی سے بڑے علاقے میں نیل کی کاشت کا کام کیا جاتا تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق اُس وقت اس علاقے میں 200 سے زیادہ ٹاور لگائے گئے تھے۔ ان میں سے کچھ مینار اب بھی کھڑے ہیں۔ نیل کے علاوہ یہ ٹاور ریشم اور شہتوت کی کاشت پر بھی نظر رکھنے کے لئے استعمال کیے جاتے تھے۔

مورخین کا کہنا ہے کہ اگر اس مقام پر کچھ بہتری لائی جائے اور اس کی تزئین کاری کا کام کیا جائے تو اس کے سیاحتی مقام کے طور پر ابھرنے کے ہر امکان موجود ہیں۔ مقامی لوگ بھی یہی چاہتے ہیں۔

پروفیسر رامانوج مکھرجی نے بتایا کہ 'جان چپ اور ان کے ساتھیوں نے اس نیلکوتھی کو قائم کیا تھا اور پورے ضلع میں اپنا کاروبار بڑھانے کی کوشش کی تھی۔ اجے اور میوراکشی ندی اس کاروبار کو قائم کرنے کی ایک بنیادی وجہ تھی۔ وہ دریا کے ان راستوں کا استعمال تجارت کے لئے کرنا چاہتے تھے۔ نیل کی زراعت اب یہاں ایک خواب ہے لیکن اس عمارت میں اس دور کی تصویروں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یہ ہمارے سامنے بیربھوم کی تاریخ کو پیش کرتا ہے۔ اگر ہم اس مقام کی تزئین کاری کریں، اگر ہم انتظامیہ کی مدد سے دریا کے کنارے اور جنگلی علاقوں میں کچھ بہتری لائیں تو اس مقام کو سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دیا جا سکتا ہے۔ یہ کام یقینی طور پر بیربھوم کی تاریخ کو محفوظ کرے گا اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز بھی بنے گا۔'

بیربھوم کے گھنے جنگلات میں نیل کی کاشت کی تاریخ ابھی بھی انتظامیہ کے ذریعے نظرانداز کی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس نیلکوتھی کی حسن کاری کی جائے تو یہ ضلع کے بہترتین سیاحتی مقام کے طور پر ابھر سکتا ہے۔ یہ گونوتیا نیلکوتھی برطانوی دور میں نیل کی کاشت کی تاریخ کو آگے بڑھاتا رہے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.