ETV Bharat / city

Communal Harmony: مذہبی رواداری کے فروغ پر زور - کولکاتا کے یونیورسٹی

مذہبی رواداری موجودہ وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے اور اس کے لیے بین مذاہب و کثیر ثقافتی مذاکرے بہت ضروری ہیں۔ مذکورہ باتیں ڈاکٹر رفعت علی انصاری نے بنگال انسٹی ٹیوٹ آف کاملٹی کلچرل اسٹڈیز کے زیر اہتمام منعقد بین مذاہب و بین ثقافتی ڈائیلاگ پروگرام سے کہی۔

Communal Harmony
Communal Harmony
author img

By

Published : Nov 28, 2021, 9:04 AM IST

گذشتہ کئی برسوں میں مذہبی رواداری Communal Harmony کی جڑیں کمزور ہوئی ہیں۔ مذہبی رواداری کے فروغ کے لئے بین مذاہب و بین ثقافتی مذاکرے ناگزیر ہو چکے ہیں۔ جادب پور یونیورسٹی Jadavpur University کے پروفیسر ڈاکٹر رفعت علی انصاری نے ایک ایسے ہی مذاکرے میں ڈاکٹر عطاء اللہ صدیقی Attaullah Siddiqui جنہوں نے مذہبی رواداری کے حوالے سے کافی کام کیا ہے، ان کی خدمات پر ایک خصوصی لیکچر میں روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مذہبی رواداری موجودہ وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے اور اس کے لیے بین مذاہب و کثیر ثقافتی مذاکرے بہت ضروری ہیں۔

ویڈیو دیکھے



مغربی بنگال مذہبی رواداری Communal Harmony کا ہمیشہ سے ہی گہوارہ رہا ہے اور یہ بھی سچ ہے کہ اسی سرزمین سے کچھ ایسے لوگ بھی پیدا ہوئے جنہوں نے مذہبی روایات کو یکسر ہدف تنقید بنایا ہے۔ لیکن بنگال کی سرزمین نے مذہبی رواداری کو ہمیشہ اہمیت دی ہے۔ اس سلسلے میں بنگال کی کئی تنظیمیں کام کرتیں رہیں ہیں۔ جن کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مذہبی روایات کی بنگال کی روایات کبھی پامال نہ ہو۔

بنگال انسٹی ٹیوٹ آف کاملٹی کلچرل اسٹڈیز Bengal Institute of Complete Cultural Studies نے ایک نئی کوشش شروع کی ہے جس کا مقصد بین مذاہب و بین ثقافتی مذاکرے کی ضرورت سے لوگوں کا آگاہ کرنے اس سلسلے میں معاشرے میں بیداری لانے کی کوشش میں لگی ہے۔ اس کے لئے ایسی شخصیات جنہوں نے ماضی میں اور موجودہ دور میں مذہبی رواداری پر کام کیا ہے ان کے خدمات اور ان کو نئے طور پر متعارف کرانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ اسی مقصد کے تحت منعقد ایک خصوصی مذاکرے میں "اسلام بین مذاہب ڈائیلاگ اور کثیر ثقافت" میں عطاء اللہ صدیقی کا کردار پر ایک خصوصی لیکچر کا انعقاد کیا گیا۔ جس کا مقصد معاشرے میں بھائی چارے، سائنسی مزاج اور سماجی اور مذہبی رواداری کو فروغ دینا ہے۔

ڈاکٹر عطاء اللہ صدیقی Dr Ataullah Sidiqui کا تعلق مغربی بنگال کے کالمپونگ ضلع سے تھا وہیں اس کی پرورش ہوئی۔ 1982 میں انگلینڈ کے اسلامک فاؤنڈیشن Islamic Foundation سے جڑ گئے۔ ان کی کوششوں سے صرف انگلینڈ نہیں بلکہ یوروپ میں بین مذاہب و بین ثقافتی ڈائیلاگ Cultural Dialogue پر بہت کام ہوا۔ اس تحریک کے روح رواں ڈاکٹر عطاء اللہ صدیقی ہی تھے۔ ان کی متعدد کتابوں اور تقریروں میں اس تحریک کے متعلق ریشررچ کا ذکر ہے۔

ٹیکنالوجی، جدید شہری ترقی ہو بڑے پیمانے پر غیر یکسانیت ہے، ایسے ماحول میں ہمیں بھروسے اور بین مذاہب کے درمیاں ڈائیلاگ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:


اس مذاکرے کا انعقاد نومولود تنظیم بنگال انسٹیٹیوٹ آف ملٹی کلچرل اسٹڈیز نے کیا تھا۔ اس تنظیم سے کولکاتا کے یونیورسٹی Kolkata University میں درس و تدریس جڑے افراد شامل ہیں جن کا مقصد معاشرے پھیلی مذہبی منافرت کو دور کرنے اور مذہبی رواداری پر کام کرنا ہے۔ اس تنطیم کے سیکریٹری سنٹ زیورس یونیورسٹی میں شعبہ ریاضی کے پروفیسر ربیع السلام ہیں اور صدر ڈاکٹر عبدالمتین پروفیسر شعبہ سیاسیات جادب پور یونیورسٹی، نائب صدر ڈاکٹر امتیاز وحید صدر شعبہ اردو کلکتہ یونیورسٹی، محمد حسین رضوی، صحافی نوراللہ جاوید شامل ہیں۔

گذشتہ کئی برسوں میں مذہبی رواداری Communal Harmony کی جڑیں کمزور ہوئی ہیں۔ مذہبی رواداری کے فروغ کے لئے بین مذاہب و بین ثقافتی مذاکرے ناگزیر ہو چکے ہیں۔ جادب پور یونیورسٹی Jadavpur University کے پروفیسر ڈاکٹر رفعت علی انصاری نے ایک ایسے ہی مذاکرے میں ڈاکٹر عطاء اللہ صدیقی Attaullah Siddiqui جنہوں نے مذہبی رواداری کے حوالے سے کافی کام کیا ہے، ان کی خدمات پر ایک خصوصی لیکچر میں روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مذہبی رواداری موجودہ وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے اور اس کے لیے بین مذاہب و کثیر ثقافتی مذاکرے بہت ضروری ہیں۔

ویڈیو دیکھے



مغربی بنگال مذہبی رواداری Communal Harmony کا ہمیشہ سے ہی گہوارہ رہا ہے اور یہ بھی سچ ہے کہ اسی سرزمین سے کچھ ایسے لوگ بھی پیدا ہوئے جنہوں نے مذہبی روایات کو یکسر ہدف تنقید بنایا ہے۔ لیکن بنگال کی سرزمین نے مذہبی رواداری کو ہمیشہ اہمیت دی ہے۔ اس سلسلے میں بنگال کی کئی تنظیمیں کام کرتیں رہیں ہیں۔ جن کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مذہبی روایات کی بنگال کی روایات کبھی پامال نہ ہو۔

بنگال انسٹی ٹیوٹ آف کاملٹی کلچرل اسٹڈیز Bengal Institute of Complete Cultural Studies نے ایک نئی کوشش شروع کی ہے جس کا مقصد بین مذاہب و بین ثقافتی مذاکرے کی ضرورت سے لوگوں کا آگاہ کرنے اس سلسلے میں معاشرے میں بیداری لانے کی کوشش میں لگی ہے۔ اس کے لئے ایسی شخصیات جنہوں نے ماضی میں اور موجودہ دور میں مذہبی رواداری پر کام کیا ہے ان کے خدمات اور ان کو نئے طور پر متعارف کرانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ اسی مقصد کے تحت منعقد ایک خصوصی مذاکرے میں "اسلام بین مذاہب ڈائیلاگ اور کثیر ثقافت" میں عطاء اللہ صدیقی کا کردار پر ایک خصوصی لیکچر کا انعقاد کیا گیا۔ جس کا مقصد معاشرے میں بھائی چارے، سائنسی مزاج اور سماجی اور مذہبی رواداری کو فروغ دینا ہے۔

ڈاکٹر عطاء اللہ صدیقی Dr Ataullah Sidiqui کا تعلق مغربی بنگال کے کالمپونگ ضلع سے تھا وہیں اس کی پرورش ہوئی۔ 1982 میں انگلینڈ کے اسلامک فاؤنڈیشن Islamic Foundation سے جڑ گئے۔ ان کی کوششوں سے صرف انگلینڈ نہیں بلکہ یوروپ میں بین مذاہب و بین ثقافتی ڈائیلاگ Cultural Dialogue پر بہت کام ہوا۔ اس تحریک کے روح رواں ڈاکٹر عطاء اللہ صدیقی ہی تھے۔ ان کی متعدد کتابوں اور تقریروں میں اس تحریک کے متعلق ریشررچ کا ذکر ہے۔

ٹیکنالوجی، جدید شہری ترقی ہو بڑے پیمانے پر غیر یکسانیت ہے، ایسے ماحول میں ہمیں بھروسے اور بین مذاہب کے درمیاں ڈائیلاگ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:


اس مذاکرے کا انعقاد نومولود تنظیم بنگال انسٹیٹیوٹ آف ملٹی کلچرل اسٹڈیز نے کیا تھا۔ اس تنظیم سے کولکاتا کے یونیورسٹی Kolkata University میں درس و تدریس جڑے افراد شامل ہیں جن کا مقصد معاشرے پھیلی مذہبی منافرت کو دور کرنے اور مذہبی رواداری پر کام کرنا ہے۔ اس تنطیم کے سیکریٹری سنٹ زیورس یونیورسٹی میں شعبہ ریاضی کے پروفیسر ربیع السلام ہیں اور صدر ڈاکٹر عبدالمتین پروفیسر شعبہ سیاسیات جادب پور یونیورسٹی، نائب صدر ڈاکٹر امتیاز وحید صدر شعبہ اردو کلکتہ یونیورسٹی، محمد حسین رضوی، صحافی نوراللہ جاوید شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.