تنخواہ، مڈ ڈے مل اور دوسری سرکاری سہولیات کے مطالبے پر گذشتہ ایک ماہ سے مغربی بنگال 235 ان ایڈیڈ ریکاگنائزڈ مدرسہ ٹیچرز ریاستی حکومت کے خلاف کولکاتا کے سالٹ لیک میں موجود اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے دفتر کے سامنے دھرنا اور بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔ آج ان ٹیچرز نے کولکاتا کے لیڈی برابون کالج سے رام لیلا میدان تک ہاتھوں میں برتن لیکر ریاستی حکومت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ گذشتہ کل وزیر اعلی ممتا بنرجی نے مالدہ اور کالنا میں یہ اعلان کیا تھا کہ 235 ان ایڈیڈ مدارس کو ایڈیڈ کر دیا جائے گا لیکن ان کے لیے زبانی وعدہ کافی نہیں ہے اور نہ ہی زبانی وعدے پر یقین کرکے وہ اپنی تحریک ختم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس سلسلے میں گورنمنٹ آرڈر جاری کرے۔
ان ایڈیڈ ریکاگنائزڈ مدارس میں ڈھائی ہزار سے زائد ٹیچرز درس و تدریس سے جڑے ہوئے ہیں۔ گذشتہ نو برسوں سے ان کو تنخواہ نہیں ملی ہے۔ اس کے علاوہ ان مدارس کو کوئی سرکاری سہولیات بھی مہیا نہیں کرائی جاتی ہے۔ ان مدارس میں پڑھنے والے بچوں کو نہ مڈ ڈے مل ہی ملتا ہے اور نہ کنیا شری یا دوسرے اسکالرشپ ملتے ہیں۔
ان ایڈیڈ ریکاگنائزڈ مدرسہ ٹیچرس ایسو سی ایشن کے ریاستی صدر شیخ جاوید میان داد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہم نے اپنے مطالبات کے حصول کے لئے کئی بار حکومت کے خلاف تحریک چلائی لیکن ہر بار ہمیں وعدے کرکے کے بہلانے کی کوشش کی گئی۔ گذشتہ کل وزیر اعلی ممتا بنرجی نے مالدہ اور کالنا سیاسی جلسے کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 235 ان ایڈیڈ مدارس کو بہت جلد ایڈیڈ کر دیا جایے گا لیکن ہمیں اس پر بھروسہ نہیں ہے۔ حکومت اس سلسلے میں گورنمنٹ آرڈر جاری کرے تب ہی ہم اپنی تحریک ختم کریں گے ورنہ گورنمنٹ آرڈر جاری ہونے تک ہم اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔