کولکاتا: مغربی بنگال میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے سی پی آئی ایم، کانگریس اور انڈین سیکولر فرنٹ کے اتحاد کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔
آج تینوں پارٹیوں کے نمائندوں کی میٹنگ ہوئی جس کے بعد ریاستی کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری اور بائیں محاذ کے چیئیرمین بمان بوس نے مشترکہ پریس کانفرنس میں ادھیررنجن چودھری نے کہاکہ اس مرتبہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس 92 نشستوں پر مقابلہ کرے گی۔'
انہوں نے کہا کہ' کئی مرحلہ وار مذاکرات کے بعد، بائیں بازو کی جماعتوں نے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے لیے 92 نشستوں پر اتفاق کیا ہے۔ ان نشستوں کے امیدواروں کی فہرست کا اعلان دو دن میں کیا جائے گا۔
چودھری نے کہا کہ' ہم نے شروع میں 130 نشستوں کا مطالبہ کیا تھا لیکن ہمیں 92 سے مطمئن ہونا پڑے گا۔ ہمیں دوسری پارٹیوں جیسے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے لیے جگہ رکھنا ہوگا۔ دوسری پارٹیوں کے علاوہ سیٹوں کی تقسیم اب بھی کھلا ہے۔
سینئر کانگریسی لیڈر آنند شرما کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ' ہم ریاست کے انچارج ہیں اور پارٹی اعلیٰ قیاد کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں لیتے ہیں۔'
قابل ذکر ہے کہ کانگریس کے سینئر رہنما آنند شرما نے ٹویٹ کیا تھا کہ ایس ایف آئی کے ساتھ اتحاد کانگریس کی بنیادی پالیسیوں کے منافی ہے اور اتحاد کرنے سے قبل ادھیر رنجن چودھری کو پارٹی قیادت سے بات چیت کرنی چاہیے'۔
بائیں محاذ کے چیرمین بمان بوس نے کہا کہ کانگریس کے ساتھ مختلف مرحلے کی میٹنگ کے بعد ہم نے سیٹو کی تقسیم کو حتمی شکل دیدی ہے اور اب ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ہم مل کر انتخاب لڑیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ مغربی بنگال، جس میں 294 اسمبلی نشستیں ہیں، آٹھ مراحل میں پولنگ ہونی ہے۔ کانگریس نے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سکریٹری آر ایس بیلی کو مغربی بنگال میں انتخابات کا انچارج مقرر کیا تھا۔ سنہ 2016 کے اسمبلی انتخابات میں، سی پی آئی ایم اور کانگریس نے ایک ساتھ انتخاب حصہ لیا تھا۔ جس میں کانگریس نے 44 نشستیں حاصل کیں جبکہ بائیں بازو محاذ کو صرف 33 نشستوں پر ہی کامیابی ملی تھی۔
ایس ایف آئی کے صدر نوشاد صدیقی نے کہا کہ شمالی بنگال کے 6سیٹوں پر ہماری پارٹی انتخاب لڑے گی۔ جنوبی بنگال میں ایک سیٹ ملی ہے۔ اس طرح ہم 37سیٹیں ملی ہیں۔ کانگریس نے ان سیٹوں کو دینے سے انکار کردیا جس پر اسے جیت حاصل ہوئی تھی ۔مرشدآبادمیں ہمیں سیٹ نہیں دی جارہی ہے ۔اس سے متعلق بات چیت جاری ہے۔
یواین آئی