مغربی بنگال کے کولکاتا شہر میں متعدد تاریخی ملی ادارے قائم ہیں، ماضی میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے قوم کا درد رکھنے والے مسلمانوں نے کولکاتہ میں کئی ادارے بھی قائم کیے تھے، جن کی کارکردگی ایک زمانے میں قابل رشک ہوا کرتی تھی، لیکن آج ان میں سے بیشتر ادارے اپنے وجود کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
کولکاتا کے بیشتر ملی اداروں جیسے ملی الامین کالج، اسلامیہ ہسپتال یا یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ آج اپنے وجود کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ان کا ماضی تو بہت شاندار رہا ہے لیکن موجودہ حالت افسوسناک ہے۔
ان ہی ملی اداروں میں ایک کلکتہ خلافت کمیٹی بھی ہے کو کبھی کولکاتا کے مسلمانوں کی قیادت کرتی تھی۔ ملک کی آزادی کی تحریک کے دوران اس ادارے کا قیام عمل میں آیا تھا۔ ملا جان محمد کی قیادت میں اس ادارے نے قوم کی بیش بہا خدمت کی، لیکن گذشتہ دو دہائیوں سے کلکتہ خلافت کمیٹی مکمل طور سے جمود کا شکار رہی ہے، اس جمود کو ختم کرنے کے لیے کلکتہ خلافت کمیٹی میں برسوں بعد تبدیلی کرکے کمیٹی میں کچھ نئے چہروں کو شامل کیا گیا ہے۔
محمد ناصر احمد کو نئی کمیٹی کا جنرل سیکریٹری منتخب کیا گیا ہے اور موجودہ صدر شاکر رینڈیرین کو ایک بار پھر سے صدر منتخب کیا گیا ہے، خلافت کمیٹی کو کولکاتا کارپوریشن کی جانب سے کولو ٹولہ میں ملی زمین کا مسئلہ بھی حل کر لیا گیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نو منتخب جنرل سیکریٹری محمد ناصر احمد نے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں سے کلکتہ خلافت کمیٹی کی سرگرمیاں سست ضرور پڑی ہیں لیکن خاموشی سے بہت سے کام بھی کئے گئے ہیں، اور ہم ایک بار پھر سے کلکتہ خلافت کمیٹی کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
کلکتہ خلافت کمیٹی اب پوری ریاست میں مسلمانوں کے فلاح و بہبود کے لیے کام کرے گی، خلافت کمیٹی لیگل ایڈ ٹیم بھی بنانے پر غور کر رہی ہے، جس کا کام غریب مسلمانوں کو قانونی مدد فراہم کرنا ہوگا، اس کے علاوہ اصلاح معاشرہ پر بھی کام کرنے کا ارادہ ہے، ایک زمانے میں کلکتہ خلافت کمیٹی کی پہنچ حکومت تک ہوا کرتی تھی، مسلمانوں کے مسائل میں ہماری رائے لی جاتی تھی ہم کوشش کریں گے ایک بار پھر سے وہ دور واپس آئے۔
کلکتہ خلافت کمیٹی کے ایک اور سرگرم رکن ملک اسحاق نے کہا کہ خلافت کمیٹی خاموشی سے اپنا کام کرتی ہے، خلافت کمیٹی بہت سے کام گذشتہ کئی برسوں سے کر رہی ہے، حالیہ دنوں کے فسادات ہوں یا سی اے اے تحریک اس میں بھی خلافت کمیٹی نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے، اس کے باوجود ہم بہت جلد بہت سرگرمی کے ساتھ ایک بار پھر سے اپنی عظمت رفتہ کو بحال کرنے میں کامیاب ہوں گے۔