ETV Bharat / city

history of cyclone in west bengal: مغربی بنگال میں طوفان کی تاریخوں پر ایک نظر

author img

By

Published : May 26, 2021, 8:10 PM IST

مغربی بنگال کے خلیج بنگال میں سمندری طوفان کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ بنگال میں جب بھی سمندری طوفان آیا جان و مال کا بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔

brief history of cyclone in west bengal
brief history of cyclone in west bengal

مغربی بنگال کے خلیج بنگال میں گردابی طوفان کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ سمندری طوفان کے تعلق سے کہا گیا جاتا ہے کہ جب طوفان آیا تب بڑے پیمانے پر تباہی مچی۔

ویڈیو
بنگال کے مختلف اضلاع جن میں خاص طور پر مشرقی مدنی پور، جنوبی 24 پرگنہ اور شمالی 24 پرگنہ طوفانی تباہی کے گواہ ہیں۔ ان سمندری طوفان کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے۔


بنگال میں آنے والے چند خطرناک طوفان کی تاریخ پر ایک نظر:

11 سمتبر 1737 کو ہگلی ندی کے اوپر ہواؤں کے دباؤ بننے کے نتیجے میں بھیانک طوفان نے پورے مغربی بنگال کو اپنی زد میں لے لیا تھا۔ اس طوفان کا مرکز جنوبی کولکاتا تھا۔ یہ طوفان کتنا خطرناک تھا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت 330 کلو میٹر ہوا کی رفتار کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی تھی۔

بھارت کی تاریخ میں اسے کلکتہ طوفان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جس میں کثیر تعداد میں عام لوگوں کی موت ہوئی تھی اور ہزاروں مکانات منہدم ہو گئے تھے۔ اس وقت کے کلکتہ کا سارا نظام درہم برہم ہو گیا تھا۔

اس وقت کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے ریکارڈ کے مطابق تقریباً 30 ہزار سے 35 ہزار لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ ایسٹ انڈیا کے نو اور ڈچ کے چار جہاز عملہ کے ساتھ لاپتہ ہو گئے تھے۔

اس واقعے کے بعد کلکتہ کو ابھرنے میں تقریباً 20 برس لگے۔ لوگوں کے پاس جو کچھ بھی تھا وہ تباہ و برباد ہو گیا تھا۔

اس کے بعد سنہ 1787، 1789،1822،1833،1839،1864اور1876میں 1876میں مغربی بنگال میں خطرناک طوفانوں کے آنے کا سلسلہ جاری رہا جس کے سبب کئی ہزار لوگ مارے گئے۔

12 نومبر 1970 میں خلیج بنگال میں بھولا طوفان سے مغربی بنگال اور بنگلہ دیش میں تقریباً 30 ہزار لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

2003 میں خلیج بنگال میں آنے والا بوب نام کے طوفان مغربی بنگال اور بنگلہ دیش میں زبردست تباہی مچائی تھی جس میں درجنوں لوگوں کی موت ہوئی تھی۔

25 مئی 2009 میں خلیج بنگال میں آنے والا آئلہ نامی طوفان مغربی بنگال کی تاریخ میں بھیانک طوفانوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ مغربی بنگال اور بنگلہ دیش میں 339 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔

20 جولائی 2020 کو جنوبی 24 پرگنہ کے فجرہاٹ میں بلبل نانی خوفناک طوفان میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے اور ہزاروں افراد بے گھر ہوئے تھے۔


21 مئی 2020 کو خلیج بنگال میں امپھان طوفان آیا جو راست جنوبی 24 پرگنہ سے ٹکرایا۔ اس طوفان میں سینکڑوں لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ ساڑھے تین لاکھ افراد بے گھر ہو گئے تھے۔

جنوبی 24 پرگنہ کے لوگوں میں امپھان طوفان کے سبب ہونے والی تباہ و بربادی کا منظر اب بھی تازہ ہے۔ طوفان سے متاثرہ علاقوں کے باشندے ان خوفناک دنوں کو یاد کرکے رو پڑتے ہیں۔

مغربی بنگال کے خلیج بنگال میں گردابی طوفان کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ سمندری طوفان کے تعلق سے کہا گیا جاتا ہے کہ جب طوفان آیا تب بڑے پیمانے پر تباہی مچی۔

ویڈیو
بنگال کے مختلف اضلاع جن میں خاص طور پر مشرقی مدنی پور، جنوبی 24 پرگنہ اور شمالی 24 پرگنہ طوفانی تباہی کے گواہ ہیں۔ ان سمندری طوفان کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے۔


بنگال میں آنے والے چند خطرناک طوفان کی تاریخ پر ایک نظر:

11 سمتبر 1737 کو ہگلی ندی کے اوپر ہواؤں کے دباؤ بننے کے نتیجے میں بھیانک طوفان نے پورے مغربی بنگال کو اپنی زد میں لے لیا تھا۔ اس طوفان کا مرکز جنوبی کولکاتا تھا۔ یہ طوفان کتنا خطرناک تھا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت 330 کلو میٹر ہوا کی رفتار کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی تھی۔

بھارت کی تاریخ میں اسے کلکتہ طوفان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جس میں کثیر تعداد میں عام لوگوں کی موت ہوئی تھی اور ہزاروں مکانات منہدم ہو گئے تھے۔ اس وقت کے کلکتہ کا سارا نظام درہم برہم ہو گیا تھا۔

اس وقت کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے ریکارڈ کے مطابق تقریباً 30 ہزار سے 35 ہزار لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ ایسٹ انڈیا کے نو اور ڈچ کے چار جہاز عملہ کے ساتھ لاپتہ ہو گئے تھے۔

اس واقعے کے بعد کلکتہ کو ابھرنے میں تقریباً 20 برس لگے۔ لوگوں کے پاس جو کچھ بھی تھا وہ تباہ و برباد ہو گیا تھا۔

اس کے بعد سنہ 1787، 1789،1822،1833،1839،1864اور1876میں 1876میں مغربی بنگال میں خطرناک طوفانوں کے آنے کا سلسلہ جاری رہا جس کے سبب کئی ہزار لوگ مارے گئے۔

12 نومبر 1970 میں خلیج بنگال میں بھولا طوفان سے مغربی بنگال اور بنگلہ دیش میں تقریباً 30 ہزار لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

2003 میں خلیج بنگال میں آنے والا بوب نام کے طوفان مغربی بنگال اور بنگلہ دیش میں زبردست تباہی مچائی تھی جس میں درجنوں لوگوں کی موت ہوئی تھی۔

25 مئی 2009 میں خلیج بنگال میں آنے والا آئلہ نامی طوفان مغربی بنگال کی تاریخ میں بھیانک طوفانوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ مغربی بنگال اور بنگلہ دیش میں 339 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔

20 جولائی 2020 کو جنوبی 24 پرگنہ کے فجرہاٹ میں بلبل نانی خوفناک طوفان میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے اور ہزاروں افراد بے گھر ہوئے تھے۔


21 مئی 2020 کو خلیج بنگال میں امپھان طوفان آیا جو راست جنوبی 24 پرگنہ سے ٹکرایا۔ اس طوفان میں سینکڑوں لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ ساڑھے تین لاکھ افراد بے گھر ہو گئے تھے۔

جنوبی 24 پرگنہ کے لوگوں میں امپھان طوفان کے سبب ہونے والی تباہ و بربادی کا منظر اب بھی تازہ ہے۔ طوفان سے متاثرہ علاقوں کے باشندے ان خوفناک دنوں کو یاد کرکے رو پڑتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.