کلکتہ ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس کی بینچ نے ناردا کیس کو بڑے بینچ کے پاس بھیج دیا ہے۔ ان چاروں رہنماؤں کی ضمانت کے تعلق سے کارگزار چیف جسٹس راجیش بندال اور جسٹس اریجیت بنرجی میں اختلاف ہونے کی وجہ سے معاملہ کو بڑی بینچ کے پاس منتقل کر دیا گیا۔ ملزمین کے وکیل نے گھر میں نظر بند کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔
کارگزار چیف جسٹس راجیش بندال کی ڈویژن بینچ نے معاملے کو اونچے بینچ میں ٹرانفسر کر دیا ہے۔ ساتھ ہی ملزمین کو گھر میں نظر بند رہنے کے دوران میڈیا سے بات کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔'
عدالت نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ان کو اپنے متعلقہ دفتر کے انتطامی امور کو دیکھنے کی اجازت دی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے ذرائع کے مطابق جب تک اعلی بینچ کی تشکیل عمل میں آتی ہے تب تک ان چاروں رہنماؤں کو جیل حراست کے بجائے گھر میں نظر بند رکھا جائے گا۔'
دوسری جانب ملزمین کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے گھر میں نظر بند رکھنے کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ لیکن عدالت نے ان کی اپیل کو خارج کر دیا ہے۔ ملزمین کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے آج ہی اونچے بینچ کی تشکیل کی اپیل کی ہے اور ضرورت پڑنے پر سینچر اور اتوار کے روز بھی شنوائی کرنے کی اپیل کی ہے۔'
کلیان بنرجی کا کہنا ہے کہ فرہاد حکیم کووڈ کے سلسلے میں 24 گھنٹے کام کر رہے تھے انہوں نے سب سے پہلے ویکسین لیا تھا اس وقت ان کو مقید رکھنے سے یہ سب کام متاثر ہوسکتا ہے۔ لیکن عدالت نے ان کو گھر میں نظر بند رکھنے کے فیصلے کو بحال رکھا۔