ETV Bharat / city

بنگال ایم آئی ایم کو جھٹکا سینیئر لیڈر نے چھوڑی پارٹی

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے دوران ایم آئی ایم مغربی بنگال کو شدید جھٹکا لگا ہے۔ بنگال میں ایم آئی ایم کا اہم چہرہ مانے جانے والے سینیئر رہنما سید ضمیر الحسن نے ایم آئی ایم سے استعفی دے دیا ہے۔ انہوں نے ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی پر دھوکہ دینے اور آمرانہ رویہ اختیار کرنے کا الزام لگایا۔

aimim senior leader of bengal left party with hundreds of supporters
aimim senior leader of bengal left party with hundreds of supporters
author img

By

Published : Mar 17, 2021, 10:23 PM IST

آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین نے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس سلسلے میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ اسدالدین اویسی کے پیر زادہ عباس صدیقی سے ملاقات کے بعد یہ قیاس کیا جا رہا تھا کہ ایم آئی ایم بنگال اسمبلی انتخابات میں اس بار مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ لیکن مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے پہلے دو مراحل کے لیے پرچہ نامزدگی بھی ہو چکی ہے اس کے باوجود ایم آئی ایم مغربی بنگال کی نہ کوئی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور نہ ہی اب تک اسمبلی انتخابات میں اپنے امیدواروں کے نام کا اعلان کیا گیا ہے۔ عباس صدیقی کے ساتھ اتحاد کی بھی اب کوئی امید باقی نہیں ہے۔

دوسری جانب ایم آئی ایم کی طرف سے انتخابات کی تیاریاں بہت سست ہے جس کی وجہ سے ان کے جماعت کے لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ مغربی بنگال ایم آئی ایم کے سینئیر رہنما اور بنگال میں ایم آئی ایم کا اہم چہرہ سمجھے جانے والے سید ضمیر الحسن نے آج ایک پریس کانفرنس کے ذریعے ایم آئی ایم سے اپنی علیحدگی کا اعلان کیا۔

ویڈیو


ضمیرالحسن کافی دنوں سے مغربی بنگال میں ایم آئی ایم کے رہنما کی حیثیت سرگرمیاں انجام دے رہے تھے۔ لیکن بنگال میں ایم آئی ایم کی نئی کمیٹی کو لیکر اندرونی انتشار بھی پایا جا رہا تھا۔ ضمیرالحسن نے ایم آئی ایم چھوڑنے کے حوالے سے کہا کہ ایم آئی ایم کے اعلی قیادت کی پالیسیاں صحیح نہیں ہیں ان کا رویہ آمرانہ ہے ہمارے ساتھ ان کا سلوک اچھا نہیں رہا ہم کسی کے غلام نہیں ہیں ان کو صحیح ڈھنگ سے بات کرنی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایم آئی ایم کو امیدوار نہیں مل رہے ہیں میں نے امیدواروں کے نام بھیجے تھے اور مشورہ دیا تھا کہ 20 سے 25 امیدواروں کو ہی میدان میں اتارا جائے تاکہ بی جے پی کو فائدہ نہ پہنچے لیکن میری بات نہیں سنی گئی۔'

انہوں نے بتایا کہ عباس صدیقی سے ملاقات کے حوالے سے بھی مجھے اندھیرے میں رکھا۔ اسدالدین اویسی نے کولکاتا آنے کی مجھے جانکاری بھی نہیں دی۔ اصل میں کچھ لوگوں نے ان کو گمراہ کیا لیکن ان کی ذمہ داری تھی کہ وہ مجھے سے مشورہ کرتے لیکن انہوں نے نہیں کیا۔'

انہوں نے کہا کہ بنگال میں اب ایم آئی ایم کا وجود صفر ہو گیا ہے کیونکہ 90 فیصد ایم آئی ایم کے لوگ اب میرے ساتھ ایک نئی سیاسی جماعت انڈین نیشنل لیگ میں شامل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ اب بہت دیر ہو چکی ہے اس لیے ہم اسمبلی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے لیکن ہم بی جے پی کو امیدوار شکست دینے کی اہلیت رکھنے والے امیدوار کی حمایت کریں گے۔

انہوں نے کہا نندی گرام اسمبلی حلقہ میں ہم ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کی حمایت کریں گے۔ ہمارے تمام لوگ بی جے پی کے امیدواروں کو ہرانے کے لیے کام کریں گے ہم کسی خاص سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کریں گے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین نے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس سلسلے میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ اسدالدین اویسی کے پیر زادہ عباس صدیقی سے ملاقات کے بعد یہ قیاس کیا جا رہا تھا کہ ایم آئی ایم بنگال اسمبلی انتخابات میں اس بار مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ لیکن مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے پہلے دو مراحل کے لیے پرچہ نامزدگی بھی ہو چکی ہے اس کے باوجود ایم آئی ایم مغربی بنگال کی نہ کوئی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور نہ ہی اب تک اسمبلی انتخابات میں اپنے امیدواروں کے نام کا اعلان کیا گیا ہے۔ عباس صدیقی کے ساتھ اتحاد کی بھی اب کوئی امید باقی نہیں ہے۔

دوسری جانب ایم آئی ایم کی طرف سے انتخابات کی تیاریاں بہت سست ہے جس کی وجہ سے ان کے جماعت کے لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ مغربی بنگال ایم آئی ایم کے سینئیر رہنما اور بنگال میں ایم آئی ایم کا اہم چہرہ سمجھے جانے والے سید ضمیر الحسن نے آج ایک پریس کانفرنس کے ذریعے ایم آئی ایم سے اپنی علیحدگی کا اعلان کیا۔

ویڈیو


ضمیرالحسن کافی دنوں سے مغربی بنگال میں ایم آئی ایم کے رہنما کی حیثیت سرگرمیاں انجام دے رہے تھے۔ لیکن بنگال میں ایم آئی ایم کی نئی کمیٹی کو لیکر اندرونی انتشار بھی پایا جا رہا تھا۔ ضمیرالحسن نے ایم آئی ایم چھوڑنے کے حوالے سے کہا کہ ایم آئی ایم کے اعلی قیادت کی پالیسیاں صحیح نہیں ہیں ان کا رویہ آمرانہ ہے ہمارے ساتھ ان کا سلوک اچھا نہیں رہا ہم کسی کے غلام نہیں ہیں ان کو صحیح ڈھنگ سے بات کرنی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایم آئی ایم کو امیدوار نہیں مل رہے ہیں میں نے امیدواروں کے نام بھیجے تھے اور مشورہ دیا تھا کہ 20 سے 25 امیدواروں کو ہی میدان میں اتارا جائے تاکہ بی جے پی کو فائدہ نہ پہنچے لیکن میری بات نہیں سنی گئی۔'

انہوں نے بتایا کہ عباس صدیقی سے ملاقات کے حوالے سے بھی مجھے اندھیرے میں رکھا۔ اسدالدین اویسی نے کولکاتا آنے کی مجھے جانکاری بھی نہیں دی۔ اصل میں کچھ لوگوں نے ان کو گمراہ کیا لیکن ان کی ذمہ داری تھی کہ وہ مجھے سے مشورہ کرتے لیکن انہوں نے نہیں کیا۔'

انہوں نے کہا کہ بنگال میں اب ایم آئی ایم کا وجود صفر ہو گیا ہے کیونکہ 90 فیصد ایم آئی ایم کے لوگ اب میرے ساتھ ایک نئی سیاسی جماعت انڈین نیشنل لیگ میں شامل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ اب بہت دیر ہو چکی ہے اس لیے ہم اسمبلی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے لیکن ہم بی جے پی کو امیدوار شکست دینے کی اہلیت رکھنے والے امیدوار کی حمایت کریں گے۔

انہوں نے کہا نندی گرام اسمبلی حلقہ میں ہم ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کی حمایت کریں گے۔ ہمارے تمام لوگ بی جے پی کے امیدواروں کو ہرانے کے لیے کام کریں گے ہم کسی خاص سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.