مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کے بالکل قریب جنوبی 24 پرگنہ ضلع میں نواب واجد علی شاہ کے خوابوں کی نگری مٹیابرج کا بھارت کی تاریخ میں اہم مقام ہے۔
مغل دور سے لے کر آج تک مسلم اکثریتی تجارتی اور اردو ادب کا مرکز مٹیابرج کسی تعارف کا محتاج نہیں رہا ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ حالات بدلے لیکن اس شہر کی اہمیت میں کوئی فرق نہیں پڑا۔
تاریخی ہندوستانی لائبریری کے صدر اور بین الاقوامی شہرت یافتہ نقاد شکیل انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے لائبریری کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی لائبریری ہے۔ گزشتہ 80 برسوں سے یہ تاریخی لائبریری شان و شوکت سے کھڑی ہے، حالانکہ کمپیوٹر کے دور میں اسے نقصان ہوا ہے۔ اس کے باوجود اس کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔
لائبری کے صدر شکیل انصاری نے کہا کہ نوجوان نسل کو لائبریری میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے لئے متعدد منصوبے بنائے گئے۔ امید کرتے ہیں مستقبل میں لائبریری نوجوان نسل کی توقع کے مطابق ہوگی۔
ہندوستانی لائبریری کے سابق جنرل سیکرٹری محمد جمیل کا کہنا ہے کہ مٹیابرج کا تعلیمی سرگرمیوں کو عوام تک پہنچانے میں اہم رول رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائبریری میں کل 20 ہزار کتابیں ہیں جن میں پانچ ہزار کتابیں بچوں کے لئے ہیں۔ اس کے علاوہ پروفیشنل کورسز کی بھی کتابیں ہیں، جن سے نوجوان فائدہ اٹھاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مٹیا برج - گارڈن ریچ میں کورونا ویکسینیشن مہم زوروں پر
محمد جمیل کا کہنا ہے کہ اس لائبریری سے کئی اہم اور مشہور شخصیات منسلک رہی ہیں۔ ان شخصیات کی بدولت ہی یہ ادارہ 1939 سے آج تک عوام کی خدمت انجام دیتا آرہا ہے۔