لاک ڈاؤن کے دوران اسکول اور کالجز بند کیے گئے تھے۔ اس وقت سے آج تک اسکول اور کالجز بند ہیں۔ گھر پر ہی بچوں کی آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری ہے لیکن اسکول بند ہونے کے باوجود اسکول انتظامیہ کی طرف سے کسی بھی طرح کی فیس میں کوئی بھی معافی نہیں کی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے گارجین پریشان ہیں۔
اتر پردیش کے کانپور میں فلک چیریٹیبل اینڈ ایجو کیشنل ٹرسٹ کے بینر تلے تمام گارجین نے گنگا ندی کے کنارے سرسیا گھاٹ پر احتجاج کرتے ہوئے جل سمادھی لینے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں روک دیا اور ان کے رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ جب بچے اسکول کے کسی بھی قسم کا انفرااسٹرکچر استعمال نہیں کر رہے ہیں تو پھر پوری فیس کیوں لی جا رہی ہے۔
مظاہرہن کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں جس طرح سے آن لائن پڑھائی کے نام پر خانہ پری کی جا رہی ہے وہ اطمینان بخش نہیں ہے۔ اس پڑھائی سے بچے بھی پریکٹیکل چیزوں کو سمجھ پانے میں قاصر ہیں۔ حالات کے تحت نرسری اور پرائمری کے بچے بھی ایسی پڑھائی پڑھنے کو مجبور ہیں۔ ان کو سمجھنے میں بے شمار دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ اسکول وکالجز اگر بند ہیں تو اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے والدین کی اپنی کمائی بھی بند ہوئی ہے۔ اس کی وجہ سے والدین چاہتے ہیں کہ ان کے بچوں کی فیس معاف کی جائے، جس پر سرکار کی کوئی توجہ نہیں ہے۔
فلک چیریٹیبل اینڈ ایجو کیشنل ٹرسٹ کے راکیش مشرا نے کہا کہ کئی بار حکومت کو توجہ دلانے کے لئے احتجاج کیا گیا اور حکومت کو میمورنڈم بھی پیش کیا گیا لیکن ابھی تک کوئی سنوائی نہیں ہوئی ہے۔