ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور کے سول لائن میں ایم جی کالج ہال میں اردو ادب کے دو مشہور شاعر کے شعری مجموعہ کی رسم اجراء کی گئی۔
ان ایک جدید دور کے شاعر آصف صفوی کی کتاب باب ہنر ہے، آصف صفوی کے اشعار نئی نسل میں خوب پسند کیے جاتے ہیں آج جس کتاب باب ہنر کی رسم اجرا ہوئی اس کا یہ شعر خوب پسند کیا گیا " دست افلاس میں ایسے ہیں مقدر الجھے جیسے پتھر کی چٹانوں سے ایک آذر الجھے "کبھی صحرا کبھی پیروں سے سمندر الجھے جب بھی زخموں سے تیری یاد کے نشتر الجھے‘‘
دوسری کتاب مشہور و معروف بزرگ شاعر یاور وارثی صاحب کی ساتویں کتاب شب چراغ کا رسم اجراء کیا گیا اس موقع پر اردو ادب کے متعدد معروف شخصیات موجود تھیں جنہوں نے یاور وارثی کی حیات ان کی کاوشوں اور غزل کے مجموعات پر مقالے پڑھے، یاور وارثی صاحب کی کتاب شب چراغ کا یہ شعر بہت پسند کیا گیا کہ" کتنے رنگوں کو میری آنکھوں نے چکھا ہے مگر ذائقے خاموش ہیں یاور زباں ہوتے ہوئے۔ "
واضح رہے کہ کانپور شہر ہمیشہ سے اردو ادب کا گہوارہ رہا ہے یہاں زیب غوری، حسرت موہانی، حق کانپوری ، جوہر کانپوری، شبینہ ادیب ترنم کانپوری اور ابو الحسنات حقی جیسے معروف شعراء نے شہر کا نام ملک ہی میں بلکہ بیرون ممالک میں بھی روشن کیا ہے اور اردو ادب کو بلند مقام عطا کیا ہے۔ آج ان دونوں شاعر کی کتابوں کی رسم اجرا کے موقع پر تمام اردو ادب کی شخصیات موجود تھیں۔