ضلع کانپور میں برّا علاقے کے چمن سنگھ کے بیٹے سجیت یادو کا گذشتہ 22جون کو اغوا کر لیا گیا تھا، اغوا کرنے والوں نے سجیت کی رہائی کے عوض میں 30لاکھ روپئے کامطالبہ بھی کیا تھا۔
متاثرہ کنبے کا الزام ہے کہ پورا معاملہ پولیس کے علم میں آنے کے بعد پولیس ٹیم نے متاثرہ کنبے سے روپئے کا انتظام کر کے بدمعاشوں کے بتائے پتے پر پہنچانے کو کہا تھا تاکہ پولیس انہیں رنگے ہاتھوں گرفتار کرسکے۔
متاثرہ کنبے کا دعوی ہے کہ اس نے پولیس کے اشارے پر مطلوبہ رقم کا انتظام کر کے پولیس کے آنکھوں کے سامنے اغوا کرنے والوں کے حوالے کیا اور وہ بیگ میں بند رقم لے کر فرار ہوگئے جبکہ سجیت کو رہا بھی نہیں کیا۔
سجیت کی بہن رچا کا الزام ہے کہ برّا تھانہ انچارج رنجیت رائے اور کرائم برانچ کے افسر نے کنبے کو ہدایت دی تھی کہ وہ اس بارے میں میڈیا کو کچھ نہ بتائیں ورنہ سنجیت کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
سینئر سپرنٹندنٹ آف پولیس دنیش کمار پی نے گذشتہ 15جولائی کو تین دنوں کے اندر اغواہ شدہ سجیت کو بحفاظت واپسی کا یقین دلایا تھا، انہوں نے اس معاملے میں لاپرواہی برتنے کے الزام میں تھانہ انچارج رنویر رائے کو معطل کردیا تھا لیکن ایس ایس پی کے وعدے کی میعاد پوری ہونے کے بعد ہفتے بعد بھی سجیت کا پولیس کچھ بھی سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ اس معاملے میں پولیس کاروائی کررہی ہے، جلد ہی معاملے کا انکشاف کر کے اغوا شدہ شخص کے ساتھ 30لاکھ روپئے کی رقم بھی برآمد کرلی جائے گی، وہیں اس پورے معاملے میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا 'کانپور سے اغواشدہ شخص کا بھی تک کوئی پتہ نہیں چلا ہے، اترپردیش انتظامیہ اور پولیس دونوں اس معاملے میں پوری طرح سے خاموش کیوں ہیں، امید ہے کہ شخص صحیح سلامت اپنے کنبے تک پہنچے گا۔‘