نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ کشمیر نہ کبھی پاکستان کا تھا، نہ پاکستان کا ہوگا، یہ بھارت اور اس کے عوام کے ساتھ رہے گا۔ جب تک دنیا قائم ہے کشمیر بھارت کا ہی رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہم کو کشمیر کی شکل میں جنت بخشی ہے، اس کا خیال ہم لوگوں نے نہیں رکھا ہے، ہم اس جنت کو جہنم بنانے کے ذمہ دار ہیں۔
فاروق عبداللہ نے آندھرا پردیش کی حکمراں جماعت تلگودیشم کی حمایت میں ضلع کڑپہ میں انتخابی مہم چلائی۔
انہوں نے وزیراعلیٰ اور پارٹی کے قومی صدر این چندرا بابو نائیڈو کے ہمراہ ضلع میں روڈ شو سے خطاب کیا۔
مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتابنرجی، دہلی کے وزیراعلی اروند کیجروال اور دیگر غیر بی جے پی رہنما بھی اے پی میں تلگودیشم کے لیے مہم چلائیں گے۔
فاروق عبداللہ پیر کی شب وجئے واڑہ پہنچے اور آج انہوں نے کڑپہ میں چندرا بابو کے ساتھ روڈ شو میں حصہ لیا۔
کیجروال 31 مارچ کو وجئے واڑہ میں انتخابی جلسہ سے خطاب کریں گے جبکہ ممتابنرجی اسی روز چندرا بابوکے ساتھ وشاکھاپٹنم میں تلگودیشم کے انتخابی جلسہ سے خطاب کریں گی۔ آر جے ڈی کے رہنما تیجسوی یادو بھی تلگودیشم کے لیے انتخابی مہم چلائیں گے۔
امکان ہے کہ اننت پور میں سابق وزیراعظم دیوے گوڑا انتخابی جلسہ سے خطاب کریں گے۔ سینیئر رہنما جیسے یشونت سنہا، شرد پوار، ارون شوری بھی چندرا بابو کے ساتھ انتخابی مہم چلائیں گے۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ گاندھی جی کی وجہ سے ہوا،جب گاندھی جی نے ملک کی بنیاد ڈالی اور انگریزوں کے خلاف لڑائی کی اس وقت کسی نے یہ نہیں دیکھا کہ اس لڑائی میں حصہ لینے والوں کا مذہب کیا ہے، زبان کیا ہے اور وہ کہاں کے رہنے والا ہے۔
یہ لڑائی متحدہ طور پر لڑی گئی تھی جس کا مقصد ملک سے انگریزوں کو باہر نکالنا تھا۔ ملک کی آزادی کے بعد اس بات کی کوشش کی گئی کہ اس ملک میں تمام عزت کے ساتھ رہ سکیں۔
ہم لوگ عزت کی روٹی کھاسکیں مگر آج جو بھارت بن رہا ہے، وہ گاندھی کا بھارت نہیں ہے۔ اس ملک میں اس بات کا فرق کیا جا رہا ہے کہ کون مسلمان ہے، کون دلت ہے۔
انتخابات سے پہلے یہ شور اٹھا تھا کہ رام مندر بنائیں گے لیکن آج بات کی جارہی ہے کہ پاکستان پر حملہ کیا گیا۔ ہندوستانی تو بھارت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں مگر ہم یہ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہمارے پڑوسی بھی مضبوط ہوں اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے۔
فاروق عبداللہ نے سابق وزیراعظم واجپئی کی کشمیر میں سرحد پر تقریر کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہمارے مائیک پاکستان کی طرف بھی لگے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ واجپئی نے کہا تھا کہ دوست بدلے جاسکتے ہیں، پڑوسی نہیں بدلے جاسکتے ہیں، اگر ہم پڑوسی کے ساتھ دوستی میں رہیں گے اور وہ ہمارے ساتھ دوستی میں رہیں گے تو دونوں ترقی کریں گے۔ اگر ہم دشمنی میں رہے تو دونوں کی ترقی رک جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے رہنما یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ملک کو مضبوط بنائیں گے۔ درحقیقت ملک اس وقت مضبوط بنے گاجب یہاں کے ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی مضبوط ہوں گے۔ جب وہ عزت کی روٹی کھائیں گے اور ان کے بچے نوکری پائیں گے۔ تب یہ ملک ترقی کرے گا۔ ہندوستان کی یہ خوب صورتی ہے کہ جہاں مسجد ہے وہاں مندر،گردوارہ اور چرچ بھی ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ ہندوستان نہیں ہوتا۔
فاروق عبداللہ نے عوام سے اپیل کی کہ تلگودیشم کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرتے ہوئے مخالفین کو شکست سے دوچار کریں۔