جھارکھنڈ کے ہزاری باغ سے تعلق رکھنے والے دوارکا گذشتہ 15 برسوں سے مہاراشٹر کے بھیونڈی میں کام کر رہے تھے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا تھا۔ کھانا کے لیے پیسے بھی نہیں بچے تھے۔ آخر کار انہوں نے مہاراشٹر سے ٹرک کے ذریعے ہزاری باغ جانے کا فیصلہ کیا۔
مزدوروں سے بھرے ٹرک میں ان کی طبیعت بگڑ گئی تو انہیں جهانسی میں اتار دیا گیا۔
پولیس کے پہنچنے پر انہیں جهانسی کے سرکاری اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔
لاک ڈاؤن میں کام بند ہونے کے بعد انہوں نے متعدد بار گھر جانے کی کوشش کی لیکن اسباب مہیا نہ ہو سکا جس کے بعد بدھ کی صبح دوارکا دوسرے مزدوروں کے ساتھ ٹرک پر سوار ہو کر گھر کے لیے روانہ ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق انہوں نے اس کے لیے 2000 روپے کرایہ بھی دیا تھا۔ دوارکا نے متعدد بار خراب صحت کے تعلق سے مزدور اور ڈرائیور کو آگاہ کرانے کی کوشش کی لیکن کسی نے ان کی نہیں سنی۔ جب ہنگامہ ہوا تو ڈرائیور نے ٹرک روک دیا اور دوارکا کو جهانسی میں
ٹرک سے اتار یا۔
دوارکا کی حالت دیکھ کر پردیپ نامی شخص بھی جھانسی کے رکسا بارڈر کے قریب اتر گیا۔ جب یہاں دوارکا کی حالت بگڑنا شروع ہوئی تو اس نے قریب موجود پولیس کو اطلاع دی۔
پولیس نے فوری طور پر ایمبولنس کو بلایا لیکن وقت پر ایمبولنس نہیں پہنچی۔ دوارکا جو مہاراشٹر سے آئے تھے گھر جانے کے لیے راستے میں ہی دم توڑ دیے۔