ای ٹی وی بھارت کے ساتھ سی پی آئی ایم کے سینیئر رہنما محمد یوسف تاریگامی نے جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے حال ہی میں لیے گئے کئی فیصلوں پر بات کی ہے۔ محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ یو ٹی انتظامیہ کی جانب سے لئے گئے فیصلے عوام کو مزید مشکلات میں دھکیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ملازم کے خلاف کارروائی عمل میں لائے۔
سی پی آئی ایم کے رہنما محمد یوسف تاریگامی کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ دفعہ 370 جموں و کشمیر کی ترقی میں رکاوٹ ہے اور اس کی منسوخی سے خطے میں سرمایہ کاری، روزگار اور خوشحالی آئے گی لیکن حکومت کی طرف سے جو کہا اور کیا جارہا ہے وہ حقیقت سے مختلف ہے۔
محمد یوسف تاریگامی نے عارضی طور پر کام کررہے ملازمین کو جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے برطرف کرنے پر سوالیہ انداز میں یو ٹی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کابینہ کے فیصلے کے تحت ان کی تقریری کی ہے، تاہم اج متعلقہ محکمہ کے افسران ان نوجوانوں کو نوکری سے برطرف کر رہے ہیں جو سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدام سے جموں و کشمیر کے نوجوانوں میں انتطامیہ کے تئیں دوری مزید بڑھ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلیریشن جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ شانہ بشانہ لڑائی لڑے گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی آئین کے تحت جموں و کشمیر عوام کو جو حقوق ملے ہیں اس کے لیے پی اے جی ڈی لڑے گی۔
مزید پڑھیں:Bharat Bandh: جموں میں بھی بھارت بند کے دوران احتجاج
محمد یوسف تاریگامی نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر اور چیف سیکریٹری سے اپیل کی ہے کہ رہبر جنگلات اور آئی سی ڈی ایس ہیلپروں کے مسائل پر ہمدردی سے غور کریں اور متعلقہ محکموں کے فیصلوں پر نظرِ ثانی کی جائے۔