جموں: گزشتہ روز پنجابی زبان کے مشہورہ گلو گار سدھو موسے والے کے قتل کا معاملہ سامنے آنے کے بعد جہاں ان کے چاہنے والوں میں غم و غصہ پایاجارہا ہے وہیں جموں صوبہ میں ’عام آدمی پارٹی ‘کے کارکنوں میں بھی بے چینی پیدا ہو گئی ہے جس کے چلتے کچھ کارکنوں پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان بھی کردیا ہے۔ قتل کی خبر سامنے آنے اور سدھو موسے والے کی سکیورٹی واپس لئے جانے پر جموں میں ”عام آدمی پارٹی “کے اقلیتی سیل کے صدر نے عہدے اور پارٹی سے استعفیٰ دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پنجاب میں پارٹی کی حکومت پوری طرح سے فیل ہو چکی ہے جس کی وجہ سے ملک نے ایک ہونہار نوجوان گلوکار کو کھو دیا ہے۔Crises in Aam Aadmi Party
انہوں نے اپنی استعفیٰ میں الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ جموں وکشمیر کو لے کر پارٹی کے پاس کوئی منشور ہی نہیں ہے جبکہ دوسری جانب مقامی سطح پر کئی غنڈہ عناصر کو پارٹی میں شامل کر لیا گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پارٹی کے اندار اور پنجاب کی لا قانونیت کو دیکھ کر وہ پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہو رہے ہیں ۔اسی طرح دیگر ناراض کارکنوں کے مستعفی ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔