ریاست ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے کشمیری خواتین کا حوالہ دیتے ہوئے متنازعہ بیان دیا ہے۔ انھوں نے ہریانہ کے کھٹار، فتح آباد میں مہیشی بھاگیراتھ جینتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'آرٹیکل 370 کی دفعات کو منسوخ کرنے کے بعد، اب کشمیر کی لڑکیوں کو بظاہر شادی کے لیے لایا جاسکتا ہے۔'
ہریانہ میں بیٹی بچاؤ -بیٹی پڑھاو مہم میں خطاب کے دوران کھٹر نے کہا کہ 'ہمارے وزیر او پی دھنکر کہتے تھے کہ انہیں بہار سے بہو لانا ہوگی۔ لوگوں نے آج کل یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ کشمیر کا راستہ صاف ہوچکا ہے، اس لیے اب ہم کشمیر سے لڑکیاں لائیں گے۔'
مزید پڑھیں : کشمیر کے حالات بدستور سنگین
کھٹر نے مزید کہا کہ بیٹیوں کی شرح پیدائش کم ہونے کی وجہ سے ہریانہ بدنام تھا، لیکن اس کے بعد حکومت نے بیٹی بچاؤ -بیٹی پڑھاؤ مہم کا آغاز کیا۔ جس کے ذریعہ ہر ایک ہزار لڑکوں میں پیدا ہونے والی لڑکیوں کی تعداد 850 سے بڑھ کر 933 ہوگئی ہے۔ ہمیں اب یہ تعداد 1،000 پر لے جانا ہے۔
واضح رہے کہ ریاست اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع کے بی جے پی رکن اسمبلی وکرم سینی نے بھی اس سے قبل ایک ایک متنازعہ بیان دیا تھا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد بہت سے فوائد حاصل ہونگے۔ انہوں نے بھی کہا تھا کہ بی جے پی کنواروں کو اب کشمیر جانے، وہاں کے زمینی پلاٹ خریدنے اور کشمیری لڑکیوں سے شادی کی آزادی حاصل ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں : جموں و کشمیر: 31 اکتوبر کو دو مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں تقسیم ہوجائے گا