جموں کشمیر انتظامیہ کی جانب سے جموں کشمیر میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کو 40 روز سے زائد ہو چکے ہیں مگر تاحال مستحقین کو گھر پر راشن پہنچانے کے حکومتی دعوؤں پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے جموں میں مہاجر مزدوروں کو بھوک کی صورت حال اور معاشی بدحالی کا شکار ہونا پڑ رہا ہے۔
جموں کے پریم نگر علاقے میں مشرقی ریاست پنجاب کے مہاجر مزدور جو کہ سڑک کے کنارے جھگیوں میں رہ رہے ہیں، کا کہنا ہے حکومت کی طرف سے انہیں نہ ہی راشن ملا ہے اور نہ ہی مالی معاونت کا کوئی انتظام کیا گیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جھگیوں میں رہنے والے انور خان نے کہا کہ 'ہم پنجاب کے ضلع لدھیانہ کے رہنے والے ہیں۔ جبکہ خاندان کے چند افراد پنجاب میں ہی ہیں۔ ہم گھر واپس جانے کےلئے پریشان ہیں لیکن حکومت نا ہی ہمیں گھر واپس بیجھنے کےلئے سنجیدہ ہیں اور نا ہی ہماری مدد کی جارہی ہے۔ ہمارے پاس راشن خریدنے کے لئے پیسے بھی نہیں ہیں۔ ہم لوگ جائے تو جائے کہاں۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ 'انہیں مدد فراہم کی جائے تاکہ یہ بھوکے پیٹ نہ سوئے۔
انہوں نے کہا اگرچہ لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نے متعدد بار کہا ہے کہ درماندہ مزدوروں کو راشن فراہم کی جا رہی ہے لیکن زمینی سطح پر ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔
واضح رہے غریبوں کی مدد کے لیے حکومت نے کورونا ریلیف فنڈ کے قیام کا اعلان بھی کیا تھا۔ اس سلسلے میں جموں و کشمیر بنک میں عطیات کے لیے اکاؤنٹ کھولا گیا تھا۔ جس میں مخیر حضرات اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے عطیات جمع کروانے کے اعلانات بھی سامنے آئے، تاہم لاک ڈاؤن کے 40 سے زائد روز گزرنے کے باوجود بھی مستحقین اور نادار افراد میں راشن کی تقسیم زمینی سطح پر نہیں نہیں ہو رہی۔