مہاراجہ ہری سنگھ کا یوم پیدائش 23 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ وہ ڈوگرہ شخصی راج کے آخری حکمران تھے۔ متحدہ جموں و کشمیر پر ڈوگرہ خانوادے نے 1846سے 1947تک حکمرانی کی۔ ہری سنگھ کے دور حکمرانی میں ہی 13جولائی 1931 کا واقعہ پیش آیا جب انکے سپاہیوں نے 22 عام شہریوں کو سرینگر کی سینٹرل جیل کے باہر ہلاک کردیا۔
کشمیر میں ڈوگرہ دور حکومت کو ظلم و ستم اور شخصی آزادیوں کے منافی مانا جاتا ہے لیکن جموں کے کئی علاقوں میں ڈوگرہ حکمرانوں کیتعریف و توصیف کی جاتی ہے۔ جموں شہر میں ہری سنگھ کے مجسمے بھی نصب کیے گئے ہیں۔
اسی پس منظر میں جموں میونسپل کارپوریشن نے یہ قرارداد منظور کی کہ ہری سنگھ کے یوم پیدائش پر عام تعطیل کا سرکاری اعلان کیا جائے۔
اس قرارداد کو ریاستی گورنر ستیہ پال ملک کی منظوری حاصل کرنے کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
جموں میونسپل کارپوریشن کے کارپوریٹر پارشد نروتم شرما نے بتایا کہ جموں کے لوگ عرصہ دراز سے مہاراجہ ہری سنگھ کے پیدائش کے دن سرکاری چھٹی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
جموں و کشمیر میں 13 جولائی کو یوم شہدا منایا جاتا ہے اور عام تعطیل کی جاتی ہے۔ اس روز سرینگر کے پائین شہر میں واقع مزار شہدا پر پولیس کا ایک دستہ شہیدوں کو گارڈ آف آنر پیش کرتا ہے۔
مبصرین کے مطابق مہاراجہ ہری سنگھ کو سرکاری سطح پر اعزاز دینا یوم شہدا کے بنیادی نظریے کے ساتھ متصادم ہوتا ہے۔
مہاراجہ کے پوتے اور بی جے پی کے رہنما وکرما دتیہ سنگھ نے حال میں ایک متنازع بیان میں 13 جولائی کے شہیدوں کو لٹیرے اور جیل توڑنے والے قرار دیا تھا اور اس دن کو یوم شہدا کے طور منانے کو ریاست پر ایک بدنما دھبہ قرار دیا تھا۔
وکرما دتیہ کے بیان کے خلاف کشمیر میں کافی ردعمل سامنے آیا۔ ایک سابق اسمبلی ممبر انجینئر رشید نے انکی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔