حد بندی کمیشن کی مسودہ رپورٹ Delimitation Commission Draft Report کو 'عجیب و غریب' قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر اور سابق ایم ایل اے ہیوم شالی بگ عبدالمجید لارمی نے جموں و کشمیر کے سیاسی نقشے سے کئی اسمبلی حلقوں کا صفایا کرنے پر حیرت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'جموں وکشمیر کے اسمبلی حلقوں کو ایک ہی لوک سبھا میں ضم کرنا عقل اور منطق کے خلاف ہے، نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کے لوگوں کو تقسیم کرنے کی کسی بھی کوشش کی اجازت نہیں دے گی۔
این سی لیڈر نے حد بندی کمیشن کے اس رپورٹ کو مضحکہ خیز قرار دینے کے ساتھ ہی تشویش کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے اسے ایک کے بعد ایک ظالمانہ اقدامات کے ذریعے جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار کرنے کی کو شش قرار دیا۔
عبدالمجید لارمی نے کہا کہ سب سے پہلے ریاست کو تقسیم کیا گیا اور اس کی حیثیت کو یونین ٹیریٹری کے طور پر کم کیا گیا اور اس کے بعد لیے گئے فیصلوں کے خلاف ملک کی عدالت عظمیٰ میں قانونی چیلنج کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے روکنے کی پرزور درخواستوں کے باوجود حد بندی کی مشق شروع کی گئی تاہم مرکز نے جموں و کشمیر کو طاقت سے محروم کرنے کے اپنے ایجنڈے کو جاری رکھا'۔
نیشنل کانفرنس حد بندی کمیشن کے اس رپورٹ کے مسودہ پر ایک تفصیلی ردعمل تیار کر رہی ہے جو واضح طور پر 'آئینی اخلاقیات، آئینی وقار اور آئینی اقدار' کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو درپیش چیلنجوں کا متحد ہو کر صوفیا اور اولیا کی سرزمین کے شاندار اخلاق کو برقرار رکھتے ہوئے متحد ہو کر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
- مزید پڑھیں: Different Reactions on Delimitation Report: حد بندی کمیشن کی رپورٹ سے کوئی مطمئن تو کوئی غیرمطمئن
انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن نے رپورٹ کا مسودہ پیش کرتے وقت ٹپوگرافی اور آبادی کو مدنظر نہیں رکھا۔ اس کے علاوہ انتظامی اکائیوں کے تصور کو بھی نظرانداز کیا گیا ہے اور حلقہ بندیاں اس طرح کی گئی ہیں کہ تاکہ لوگوں میں الجھن باقی رہے'۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حلقوں کے کچھ حصوں کو دوسرے حلقوں سے الگ کر کے منسلک کر دیا گیا ہے، اس طرح یہ مختلف انتظامی اکائیوں کے تحت آتے ہیں۔