طالبان نے جب سے افغانستان پر قبضہ کرکے عبوری حکومت تشکیل دی ہے تب سے پوری دنیا میں خاص کر ہمسایہ ممالک میں تذبذب پایا جارہا ہے۔ بھارت طالبان کے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد پوری طرح سے کشمیر کو لیکر فکرمند نظر آرہا ہے اور ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہوپائی ہے کہ بھارت، طالبان والی حکومت کے ساتھ کس طرح کے تعلقات بنانے کا خواہاں ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں عسکری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔
ریٹائرڈ آرمی بریگیڈیئر انیل گپتا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر طالبان اپنی زمین کو عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے دے گا تو اس کے اثرات نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ پوری دنیا میں دیکھنے کو ملیں گے تاہم جموں و کشمیر میں آرمی جوان مستعدی کے ساتھ ان کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی فوجی طاقت طالبان سے لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کپوارہ: عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک پولیس اہلکار سپرد خاک
اگر طالبان جموں و کشمیر میں حالات خراب کرنے کے لیے آتے ہیں تو کوئی بھی کشمیری ان کا ساتھ نہیں دے گا، پھر بھی جموں و کشمیر کی سرحد پر سکیورٹی بڑھادینی چاہیے۔ حالانکہ طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ کشمیر معاملہ میں کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔ طالبان کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے وہ اپنے ملک میں قانون نافذ کرے گا، روزگار کے وسائل کھولے گا اور اپنے ملک کی ترقی کے لیے کام کرے گا۔ کیونکہ جو ہندوستان مخالف تنظیمیں ہیں وہ اُن کو یہ سب کرنے سے روکیں گی۔