سکھ پروگرسیو فرنٹ کے سربراہ بلوندر سنگھ SPF President Balvinder Singh کا کہنا ہے کہ اگر سکھوں کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو آنے والے دنوں میں جموں و کشمیر میں ایک بڑا ایجی ٹیشن شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے یونین ٹریٹری انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سکھوں کے ساتھ نا انصافی کی جا رہی ہے اور ان کے مطالبوں کو پورا نہیں کیا جا رہا ہے۔ موصوف نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارا ایک وفد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملا اور انہیں دس مطالبوں پر مشتمل ایک میمورنڈم پیش کیا، جن میں سے بعض مطالبات کو انہوں نے پورا کرنے کی یقین دہانی بھی کی تھی۔'
ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں وعدہ کیا گیا کہ اب یہاں اقلیتی کمیشن ایکٹ Minority Commission Act بھی نافذ کیا جائے گا اور موصوف ایل جی نے ہم سے یہ بھی وعدہ کیا کہ وہ پنجابی زبان کو جموں و کشمیر میں فروغ دینے کی کوشش کریں Punjabi language in J&K گے۔'
سنگھ نے کہا کہ نان مائگرنٹ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے پہلے کچھ پوسٹس نکالے گئیں، لیکن سکھ کمیونٹی سے وابستہ نوجوان ان کے لیے درخواست جمع نہیں کرسکے کیونکہ نوٹیفکیشن کے مطابق اس کے لیے صرف پنڈت کمیونٹی کے نوجوان ہی فارم جمع کرسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس کے بعد یقین دہانی کرائی گئی کہ سکھ نوجوانوں کے لیے بھی نان مائگرنٹ پوسٹس نکالی جائیں گی۔ بلوندر سنگھ کا کہنا ہے جب 22 جنوری 2022 کو ایس ایس آر بی کی طرف سے نان مائیگرنٹ بچوں کے لیے 89 اسامیوں کو پورا کرنے کا اشتہار جاری کیا گیا تو اس میں بھی سکھ بچے فارم جمع نہیں کر سکتے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں:' کشمیری سکھ برادری کو ریزرویشن کے زمرے میں شامل کیا جائے'
موصوف نے یو ٹی انتظامیہ پر الزام لگایا کہ یہاں سکھ کمیونٹی کو کبھی حقوق نہیں ملے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ’اگر ہمارے مطالبات کو آنے والے دنوں میں پورا نہیں کیا گیا تو ہم جموں وکشمیر میں بڑے پیمانے پر ایجی ٹیشن شروع کریں گے۔'