ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں میں بھی کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے انتظامیہ نے مارچ کے مہینے میں سختی کے ساتھ بندشیں عائد کی تھی جس سے معمولاتِ زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ وہیں غریب طبقہ سے وابستہ افراد کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
جموں میں بیرون ریاست سے آئے ہوئے کباڈی دو وقت کی روٹی کے لئے ترس رہے ہیں۔ تارپال کے بنے ہوئے عارضی خیموں میں رہائش پزیر یہ افراد حالات کے رحم و کرم پر ہیں۔
بیرون ریاست کے مزدور حالات کے رحم و کرم پر آسام کے رہنے والے عبدالواحد کا کہنا ہی کہ 'وہ پندرہ برس سے ردی کے کاغذ، کوڑا کچرا جمع کر کے بھیجتے تھے اور اپنی دو وقت کی روٹی کا انتظام کرتے تھے لیکن کورونا وئرس کی وجہ سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن سے ان کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ کارخانے بند ہونے کے باعث جمع کیا گیا مال بیچنے میں دشواریاں آرہی ہے۔ زندگی میں پہلی بار اس طرح کے دشوار حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب ہم اپنے گھر بھی واپس نہیں جاپارہے ہیں مشکل سے ایک وقت کی روٹی ملتی ہے۔'صفورہ بیگم نامی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ 'ہم مغربی ریاست آسام سے جموں کام کرنے کے لئے گزشتہ بیس برس سے آرہے ہیں۔ لیکن اس بار جموں میں لاک ڈاؤن ہونے سے ہمارے کام پر بُرا اثر پڑا ہے۔ اب ہم گھر بھی واپس نہیں جا پارہے ہیں۔ فیکٹریاں بند ہونے سے ہمارا کام بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔'لاک ڈاؤن کی مار جھیل رہے ان افراد نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کی مدد کی جائے تاکہ ان کے بچے بھوکے پیاسے نہ رہیں۔