جموں و کشمیر کانگریس کمیٹی کے سینئر لیڈر محمد امین بھٹ نے کہا کہ 'حد بندی کمیشن کی تجویز کے مسودے میں جموں و کشمیر میں متعدد پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات کے حلقوں کی حدود کو از سر نو ترتیب دینے کے لیے ایک عجیب جغرافیائی پیمانے کی سفارش کی گئی ہے۔' Amin bhat on Delimitation Commission Draft Report
انہوں نے کہا کہ 'کمیشن کی طرف سے اس کے ایسوسیٹ ممبران کے ساتھ پیش کردہ تجویز کا مسودہ، انتخابی حلقوں کی دوبارہ نقشہ سازی کرتے وقت ٹوپوگرافی اور دشوار گزار خطوں کو مدنظر رکھنے کے کمیشن کے پہلے کی دلیل سے بھی مطابقت نہیں رکھتی۔' Re-mapping of constituencies in Kashmir
انہوں نے کہا کہ 'کمیشن نے موجودہ علاقائی حلقوں میں ایک من مانی تبدیلی کی تجویز پیش کی ہے یہاں تک کہ علاقے کا بھی لحاظ نہیں رکھا گیا، کمیشن نے جموں صوبے کے راجوری اور پونچھ اضلاع پر مشتمل اننت ناگ-راجوری پارلیمانی حلقہ اور کشمیر صوبے سے اننت ناگ، کولگام اور شوپیاں کے کچھ حصوں پر مشتمل بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔' Amin bhat on delimitation commission
پونچھ اور راجوری کے اضلاع کو کولگام اور اننت ناگ اضلاع سے شوپیاں کے راستے ملانے والی مغل سڑک مہینوں تک ایک ساتھ بند رہتی ہے، جس سے سرحدی اضلاع وادی سے کٹ کر رہتے ہیں۔ تجویز کے مسودے میں ٹوپوگرافی اور قبائلی آبادی کو بالکل نظر انداز کیا گیا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: Press Confrence of Dr Jitendra Singh: 'حد بندی کمیشن کی ایمانداری اور نیت پر کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئے'
کانگریس لیڈر نے کہا کہ 'کمیشن کے تجویز کا مسودہ پارٹی کے لیے ناقابل قبول ہے اور سی پی آئی (ایم) نے تشکیل نو ایکٹ (Reorganisation Act ) کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے جس کے تحت حد بندی کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ اگر سرکار نے اس ڈرافٹ کو واپس نہیں لیا تو آل انڈیا کانگریس بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کرے گی۔ All India Congress can protest
کانگریس لیڈر امین بھٹ نے کہا کہ 'کانگریس اس تجویز کو موجودہ شکل میں مسترد کرتی ہے اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ مسودہ سفارشات جموں و کشمیر کے لوگوں کے وسیع تر مفادات کے خلاف ہے جس سے علاقائی اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔'