جموں و کشمیر کے ضلع کھٹوعہ کے ہیرانگر علاقے میں بھارت پاک سرحد ( India Pak Border Infiltration) کے قریب بھارتی حدوڈ میں بی ایس ایف نے ایک کارروائی کے دوران کسانوں کے کھیتوں کے علامتی نشانات مٹا دیے، تاکہ دراندزی کی کوششیں ناکام بنائی جاسکے۔
اس عمل سے کسانوں کی زمینیوں کی ایک دوسرے کے ساتھ لگنے والی حدود ہی ختم ہو گئے ہے،جس کی وجہ سے اب و ہ اپنی زمینوں کی نشاندہی ہی نہیں کر پارہے ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ زمین ہموار کر دی گئی ہے جس سے حد بندی ٹوٹ (Boundaries Break)گئی ہے اور ان کے لیے اپنی زمین تلاش کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
کسانوں نے بارڈر سیکورٹی فورس(BSF) کے لیے سکیورٹی فراہم اور پرانے معاوضے کی مانگ کی ہے۔
گزشتہ سال ستمبر میں اس وقت کے ضلع کے ڈپٹی کمشنر او پی بھگت(Deputy Commissioner O P Bhagat) نے منیاری میں بی ایس ایف حکام سے ملاقات کے بعد تار بندی کے سامنے کی زمین پر فصلیں لگانے کا کام شروع کیا تھا۔تقریباً 800 کنال اراضی(800 Kanals Land) پر گندم کی فصل کاشت کی گئی۔
انتظامی افسران اور کسانوں کی موجودگی میں فصل کی کٹائی بھی ہوئی۔ اس کے بعد انتظامی افسران نے یہاں کے کسانوں سے کئی بار میٹنگ کی اور تار بندی کے سامنے کھیتی شروع کرنے کی اپیل کی۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک کھیتوں کی شناخت (Field Identification)نہیں ہو جاتی،وہ کھیتی نہیں کریں گے۔
کسانوں نے کہا کہ 'ہم تار بندی سے پہلے کچھ شرائط کے ساتھ کھیتی باڑی کرنے کو تیار ہیں۔کھیتوں کی مارکنگ، کسانوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی شہری بولا کہ 'بھارت کو کبھی نہیں بھول پاؤں گا'
کسانوں نے کھیتوں میں کام کرنے کے لیے کافی وقت دینے کا مطالبہ کیا اور انہیں حوصلہ افزائی کے لیے تار بندی کے سامنے بی ایس ایف کی مدد(BSF support) چاہیے۔
محکمہ زراعت نے سرحد کے قریب تقریباً 35 ہیکٹر اراضی پر گندم کی بوائی کی۔ تقریباً 190 کوئنٹل فصل تیار ہوئی ہے۔
ہم آپ کو بتادیں جموں کے کئی سرحدی علاقوں میں کسان صفر لائن پر کھیتی کر رہے ہیں۔