راجستھان میں حکومت کی تشکیل سے قبل کانگریس نے اقلیتوں کے لئے بڑے بڑے دعوے کئے اور اقلیتوں نے بھی کانگریس کی حمایت کی لیکن راجستھان میں کانگریس کی حکومت تشکیل ہونے کے بعد اردو کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے۔
وزیر تعلیم گھونگھٹ ڈوٹاسرا اسمبلی حلقہ سے چناؤ میں فتحیاب ہوئے لیکن ان کے حلقے میں بچوں کو اردو کی تعلیم فراہم نہیں کروائی جا رہی ہے۔
ایک جانب جہاں ریاستی حکومت میں وزیر تعلیم گوند سنگھ سرکاری اسکولوں میں اقلیتی طبقے کے بچوں کو اردو پڑھانے کا دعویٰ کر رہے ہیں تو وہیں دوسری جانب دارالحکومت جے پور سمیت ان کے خود کے ہی اسمبلی حلقے میں اقلیتی طبقے کے بچوں کو اردو سے محروم کیا جا رہا ہے۔
جے پور میں واقع اردو میڈیم کے اسکولوں کے بچوں کے لئے محکمہ تعلیم کی جانب سے کتابیں تک مہیا نہیں کرائی گئی ہیں، ایسے میں جو بچے ان اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں وہ آج اردو کی تعلیم سے محروم ہیں۔
وزیرتعلیم کی اسمبلی حلقے میں واقع لکشمن گڑھ میں 14 سرکاری اسکول تو ہیں لیکن وہاں پر اردو ہی نہیں ہے، کچھ اس طرح کا منظر کھیڈی، کھیوانسر، جاجوت، پونٹی، مگلونا اور چوڈی میان گاؤں میں بھی نظر آرہا ہے۔
معاملے کے متعلق راجستھان اردو اساتذہ تنظیم کے ریاستی صدر امین قائم خانی کا کہنا ہے کہ 'درجہ اول سے پنجم تک گزشتہ دو برس سے اردو کی تعلیم بالکل بند کر دی گئی ہے، وہیں تیسری زبان کے تحت اردو زبان ہونی چاہئے، وہاں پر اقلیتی طبقے کے بچوں کو سنسکرت کی تعلیم حاصل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، ایسے میں کانگریس حکومت کو چاہیے کہ وہ اردو کی طرف توجہ دے۔'